پہلے آئی ایس آئی اور اب آئی ایس

پاکستانی فوج اور اس کی بدنام زمانہ خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی اور آئی ایس نے بھارت کے خلاف کئی مورچے کھول دئے ہیں۔ جموں وکشمیرمیں آئے دن ہماری سکیورٹی فورس پر حملہ ہوتے رہتے ہیں تو دیش کے باقی حصوں میں ان کے حمایتی آتنکی یکدم سرگرم ہوگئے ہیں۔ دیش میں بڑے حملہ کی سازش رچ رہے آئی ایس کے خراسان ماڈول کے 10 مشتبہ آتنکیوں کو یوپی اے ٹی اے سمیت 6 ریاستوں کی پولیس ٹیموں نے جمعرات کو دبوچ لیا ہے۔ ان کو یوپی ، دہلی ،مہاراشٹر، پنجاب ، بہار اور آندھرا پردیش کی مشترکہ کارروائی میں آئی ایس کے 4 مشتبہ آتنک وادیوں کو گرفتار کیا جبکہ6 دیگر کو پوچھ تاچھ کے لئے حراست میں لیا گیا۔ یوپی اے ٹی ایس کے ڈائریکٹر جنرل اسیم ارون نے بتایا کہ 4 لوگوں کو دہشت گردی کی سازش رچنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ ان کی دیش میں بڑے حملہ کی سازش تھی۔ آتنکی تنظیم آئی ایس بھی اب ہمارے لئے تشویش کا سبب بنتی جارہی ہے۔ پڑھے لکھے درمیانے طبقے کے نوجوان اس کے نشانے پر ہیں۔ مارچ تک دیش میں آئی ایس سے وابستہ 75 آتنک وادی گرفتار ہوئے ہیں۔ این آئی اے یوپی ، بہار، گجرات، مہاراشٹر سمیت کئی ریاستوں سے آتنک وادیوں کو گرفتار کرچکی ہے۔ گرفتار ہوئے آئی ایس دہشت گردوں میں سے قریب20 کے پاس انجینئرنگ کی ڈگری ہے۔ آئی ایس کی تحریک میں شامل ہوئے30 آتنکی درمیانے طبقے کے پریواروں سے ہیں وہیں 9 اعلی خاندان سے ہیں اور13 غریب کنبوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ تازہ انکشاف کے بعد خفیہ اور سکیورٹی ایجنسیوں کی چنوتیاں بڑھی ہیں تو ہماری پریشانی بھی بڑھی ہے۔ سچ تو یہ ہے تین چار سال پہلے تک ہماری سرکاریں آئی ایس کے ایسے کسی جال سے انکار کرتی رہی ہیں لیکن پچھلے ڈیڑھ دو سال میں یہ گرفتاریاں خود اپنی کہانی بیان کررہی ہیں۔ہمیں نہیں بھولنا چاہئے کہ اپنے گھر میں بری طرح گھرنے کے بعد آئی ایس نے افغانستان ، پاکستان اور بنگلہ دیش میں اپنی جڑیں مضبوط کی ہیں۔ اب بھارت اس کے نشانہ پر ہے۔ ان کی مدد کرنے کیلئے آئی ایس آئی پوری حمایت کررہی ہے۔ آئی ایس آئی کے سلیپر سیل کے ایکٹیویٹ کرانہیں آئی ایس سے جڑنے کو کہا جارہا ہے۔ انٹر نیٹ کے ذریعے دستیاب مواد سے متاثر ہورہے ہیں اور وہ بڑے حملہ کو انجام دینے کے لئے ایک دوسرے سے رابطے میں رہتے ہیں۔ ایک دوسرے کو چوکسی بڑھانے کا وقت ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟