7 دیشوں کے مسلمانوں پر ٹرمپ کی پابندی

اپنے چناوی وعدے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے آتنک وادیوں پر روک پلاننگ کے تحت پاکستان سے امریکہ آنے والوں پرسختی کرنے کے احکامات دئے ہیں۔ اب سخت چھان بین اور پوچھ تاچھ کے بعد ہی کسی پاکستانی کو امریکہ میں داخلہ ملے گا اسی زمرے میں سعودی عرب اور افغانستان کو بھی رکھا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے 7 مسلم ممالک سے کسی کے بھی آنے پر دن کی روک لگا دی ہے۔ مہاجروں کو داخلہ دینے کی اسکیم 120 دن کے لئے ملتوی کردی گئی ہے۔ جن دیشوں کے مہاجرین پر روک لگائی گئی ہے وہ ہیں ایران، عراق، شام، لیبیا، یمن، سوڈان اور صومالیہ۔ سنیچر کو اس سے متعلق ٹرمپ کے ایگزیکٹیو فیصلے کے بعد ہی امریکی انتظامیہ نے کارروائی شروع کردی ہے حالانکہ شہری حقوق کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم کی عرضی پر وہاں کی عدالت نے ٹرمپ کے حکم کے خلاف فیصلہ سنا دیا ہے۔اس پر ٹرمپ نے کہا کہ وہ مسلمانوں کے خلاف نہیں ہیں بلکہ صرف مسلم دہشت گردی کو روکنا چاہتے ہیں۔ یہ صحیح ہے کہ 9/11 کے بعد سے ہی اسلامک آتنک وادی واقعات ہوتے آرہے ہیں جنہیں لے کر امریکیوں میں بہت ناراضگی ہے۔ اس ناراضگی نے ہی ٹرمپ کو صدر بنایا ہے لہٰذا اسے بھنانے کا کوئی اور موقعہ وہ نہیں چھوڑنے والے ہیں۔ ٹرمپ کے اس قدم کی چوطرفہ مخالفت ہورہی ہے حالانکہ ٹرمپ نے بھلے ہی صفائی دی ہو کہ وہ مسلم فرقے کے خلاف نہیں ہیں لیکن مہاجرین کے معاملے میں جس طرح سے انہوں نے کہا کہ عیسائیوں کو ترجیح دی جائے گی، اس سے ظاہرہے ان کا قدم کچھ لوگوں کو نسلی بنیاد پر مناسب نہیں لگا۔ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ کچھ اسلامک آتنکی تنظیم القاعدہ، اسلامک اسٹیٹ امریکہ کے خلاف لگاتار سرگرم ہیں اور مسلم فرقہ کے نوجوانوں کو ورغلانے میں کامیاب رہے ہیں ایسے میں امریکہ کو اپنی سلامتی کے لئے قدم اٹھانے کا پورا حق ہے۔ یہ کسی سے پوشیدہ نہیں ہے کہ یوروپ میں شام اور دیگر عرب دیشوں میں بے قصور شرنارتھیوں کے ساتھ ساتھ آئی ایس نے اپنے لڑاکو آتنکی بھی بھیج دئے ہیں اور یہعناصر یوروپ میں آئے دن حملہ کرتے رہتے ہیں۔ یہ بات کسی سے چھپی نہیں ہے کہ 9/11 کے آتنکی حملے کے بعد سے امریکہ میں ایک بڑا طبقہ مسلمانوں کو شبہ کی نظر سے دیکھتا آرہا ہے۔ انہیں لگتا ہے کہ مسلم ملکوں کے دہشت گردوں کو امریکہ میںیہ پناہ دیتے ہیں اور وہ سب امریکہ کے خلاف نفرت پھیلا رہی ہیں اس لئے مختلف ملکوں سے امریکہ گئے بہت سارے مسلمان خود کو غیر محفوظ محسوس کرتے ہیں۔ نیویارک کے مشرقی ضلع میں واقع ایک فیڈرل عدالت نے سنیچر وار کو مہاجرین کو ان کے واپس بھیجنے کے سرکار کے فیصلے پر روک لگانے کا حکم جاری کردیا۔ عدالت کا ماننا ہے کہ اس سے انہیں نقصان پہنچے گا۔ یہ بھی دیکھنا ہے کہ آئینی نقطہ نظر سے یہ صحیح بھی ہے؟
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟