سونیا کے وفاداروں سے ناراض راہل چھٹی پر گئے

کانگریس پارٹی کے نائب صدر راہل گاندھی آزادی کے بعد اب تک کے سب سے برے دور سے گزررہی کانگریس پارٹی کو منجھدار میں چھوڑ کر کچھ ہفتوں کی چھٹی پر چلے گئے ہیں اس کے چلتے پارلیمنٹ کے سب سے اہم بجٹ اجلاس میں راہل بابا غیرحاضر رہے ہیں۔ راہل کے یوں چلے جانے سے نہ صرف کانگریسی ورکروں میں ایک غلط پیغام گیا ہے بلکہ بھاجپا کو کانگریس پارٹی پر حملہ کرنے کا ایک بہانہ بھی مل گیا ہے۔ بجٹ سیشن کے وقت ان کے لوک سبھا میں موجود نہ رہنے کی خبر پر جہاں پارٹی صدر سونیاگاندھی تک کو کہناپڑا کہ راہل کو کچھ وقت چاہئے۔ کچھ ہفتے میں پھر واپس آئیں گے۔ وہیں بھاجپا نے طنز کستے ہوئے کہا کہ پچھلی ایک دہائی میں پارلیمنٹ میں اس کے نیتائوں کے اس طرح کے رویہ کی وجہ سے ہی پارٹی 44سیٹوں پر سمٹ گئی ہے ۔ زمینی سطح کے کانگریسی ورکروں میں کہاجارہا ہے کہ ہار کے بعد ہار کی وجہ سے پہلے ہی ورکروں کا حوصلہ گرا ہوا ہے اور اس چیلنج بھرے وقت میں خود راہل کے میدان چھوڑ کر بھاگنے سے نہ پارٹی کا بھلا ہوگا اور نہ خودراہل کا۔ کیا راہل گاندھی اپنے ہی لیڈروں سے ناراض ہیں؟ کیا اپنی ہی پارٹی میں انہیں توجہ نہیں مل رہی ہے؟ یا کانگریس کی مسلسل ہار کی وجہ تلاشنے کے لئے وہ کسی تنہا جگہ پر چلے گئے ہیں؟ قیاس آرائی تو یہ بھی لگائی جارہی ہے کہ راہل پارٹی صدر کے قریبی کچھ لیڈروں کی لابی سے نا خوش ہیں اور پارٹی میں جلدی ہونے جارہے ردو بدل میں انہیں ہٹا ناچاہتے تھے۔ کانگریس کے ذرائع کے مطابق پارٹی میں راہل کے اصلاحات کرنے سے کچھ نظریات سے پارٹی کے کچھ پرانے لیڈروں کا ایک قابض حصہ متفق نہیں ہے اور ان دونوں خیموں میں الگ الگ نظریات سے بار بار تلخی ابھر کر سامنے آتی ہیں۔ بنگلورو میں اپریل میں کانگریس کااجلاس ہونے والا ہے جس میں راہل گاندھی کو پارٹی کاصدر بنانے کی چرچا ہے۔ لیکن پارٹی کے ایک بڑے طبقے نے سونیا گاندھی ایسا نہ کرنے کی صلاح دی ہے۔راہل گاندھی کی ناراضگی کی یہی بڑی وجہ بتائی جارہی ہے۔ راہل گاندھی جمعرات کو ہی بنکاک سے لوٹے تھے۔ انہوں نے سونیاگاندھی سے تب بات کی۔ وہ نہیں مانیں پھر راہل نے اپنی منڈلی سے صلاح ومشورہ کیا اس میں راہل کے کسی خاص کو صدر بنانے کی بات کی گئی۔ لیکن راہل نے منع کردیا۔ اس کے بعد وہ سی پی جوشی، مستری، ماکن سے تبادلہ خیالات کے بعد بیرونی ملک روانہ ہوگئے۔ راہل کے رویہ سے ناراض پارٹی کے کئی نیتا اب سونیا سے کانگریس ورکنگ کمیٹی کی میٹنگ بلانے کی مانگ بھی کرسکتے ہیں۔ راہل گاندھی کے رویہ سے پرینکاگاندھی واڈرا کو پارٹی میں لانے کی وکالت کرنے والے نیتا سرگرم ہوگئے ہیں۔ اب یہ’’ پرینکا لائو، کانگریس بچائو‘‘ کی اپنی مہم کو اور تیز کرسکتے ہیں۔ راہل کے رویہ سے یہ لگ رہا ہے کہ وہ سیاست میں اہم کردار نبھانے کو تیار نہیں ہیں۔ ان کی پارلیمنٹ کے اندر کی تاریخ سب کے سامنے ہے۔ ان کے آن۔ آف ہونے کی خبریں اکثر آتی رہتی ہے۔ مشکل سب سے زیادہ سونیا کی ہے۔ ان کے ایک جانب کنواں ہے تو دوسری جانب کھائی۔
انل نریندر

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟