جنتا کا موڈ اب مکمل اکثریت والی سرکار بنانے کا ہے

اترپردیش ، گجرات، راجستھان ، چھتیس گڑھ، مدھیہ پردیش، جھاڑ کھنڈاور ہریانہ کے بعد اب دہلی میں ووٹروں نے دل کھول کر ایک ہی پارٹی کے حق میں ووٹ ڈالا ہے ان کا یہ ووٹ ایک مضبوط حکومت کے لئے، اس درمیان مہاراشٹر اور جموں وکشمیر میں ہوئے چنائو وہاں الگ الگ چنائو لڑی اور بھاجپا اور شیوسینا بعد میں اکٹھی ہوگئی۔ اب دونوں مل کر ایک مضبوط سرکار چلا رہے ہیں۔ ادھر جموںو کشمیر کی جنتا نے بھاجپا اور کشمیر کی جنتا نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی( پی ڈی پی) کو کھل کر ووٹ دیا اب نیتائوں نے نہیں الٹے جنتا نے سیاسی پارٹیوں کی نبض پکڑ لی۔یہی وجہ ہے کہ 2013میں ہوئے دہلی اسمبلی چنائو میں بھاجپااتحاد کو 32 عام پارٹی کو 38 سیٹیں دینے والی جنتا نے اس بار مضبوط سرکار کے لئے اروند کیجریوال کی پارٹی کے حق میں زبردست ووٹ ڈالا۔ سال 2012 میں اترپردیش کی عوام نے اکھلیش یادو کی قیادت میں یوپی میں اکثریتی حکومت بنائی اسی سال گجرات میں نریندر مودی کی قیادت میں بھاجپا مسلسل تیسری بار کامیاب ہوئی۔ اس کے بعد یہ پیغام پورے دیش میں چلا گیا۔ پائیدار سرکار ہو تو ترقی ہوتی ہے ۔ یوپی اے کی اتحادی سرکار کاحشر دیکھا ہے۔ کہ کس طرح اتحادی سرکار کے ساتھ ہی صحیح سمت میں چلنے سے روکتے ہیں۔یہی وجہ تھی پچھلے سال ہوئے لوک سبھا چنائو میں نریندر مودی کی قیادت میں دیش میں ایک مضبوط سرکار بنی تواس وقت ایسا لگ رہا تھا کہ دیش میں اتحادی حکومتوں کا دور بنا رہے گا۔ تب ہی دیش کی عوام نے اسے مسترد کرناشروع کردیا۔ عوام نے ملحق اسمبلیوں کا نتیجہ بھی دیکھ لیا ہے اب جنتا ایسی حکومتیں بنانا چاہتی ہے جس کے پاس مکمل اکثریت ہو۔ اور وہ یہ بہانہ نہ سکے کہ ہم تو چاہتے ہیں لیکن یہ ہمارے اتحادی ساتھی ہمیں چلنے نہیں دیتے۔ دیش میں ووٹروں کاموڈ بدل رہا ہے۔ اور یہ اچھی بات ہے کہ بہت کچھ ہوچکا ہے اب یہ جوڑ توڑ کی سیاست کا خاتمہ ہوناچاہئے۔ اوردیش کی عوام کو بھی یہ بات سمجھ آچکی ہے کہ اب اگلا چنائو بہار میں ہونا ہے وہاں جنتا دل(یو) کا اتحاد ہوگا اوردوسری طرف بھاجپا لیڈر شپ اتحاد ہوگا۔ دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا پھر بہار کی جنتا ایک مضبوط سرکار بنا پائے گی؟ دوسری طرف یہ بھی صحیح کہ دہلی اسمبلی چنائو میں عام پارٹی کی جیت سے علاقائی پارٹیوںکے حوصلے بلند ہوگئے ہیں ابھی تک مودی لہر اور شاہ کی سیاست کے سامنے خود کو پیٹا ہوا سمجھ رہے ہیں۔سیاسی پارٹی دہلی نتائج سے سرگرم ہونے لگے ہیں کیونکہ عام کی جیت نے یہ ثابت کردیا ہے کہ مودی لہر پوری طرح ختم ہوچکی ہے۔ اس جیت نے بہار اوراترپردیش میں بھی غیربھاجپا غیر کانگریس پارٹیوں کی امیدیں بڑھا دی ہیں اور بھاجپا سے خوف کھائی یہ علاقائی پارٹیاں اب سینہ تان کھڑی ہوتی نظر آئیں گی۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟