آئی پی ایل میں سٹے بازی فکسنگ کے تار حوالہ اور آتنکیوں سے جڑے ہیں!

کھیل کی دنیا سے اچھی خبر آئی ہے۔ داغی حکام کے سبب اولمپک مہم سے باہر ہوئے بھارت سے 14 مہینے کی فضیحت کے بعد بین الاقوامی اولمپک کمیٹی نے منگل کو پابندی ہٹا دی۔ اس کے سبب روس کے سوچی میں چل رہے سرمائی اولمپک گیمس میں ہندوستانی کھلاڑیوں کو ترنگے کی جگہ آئی او سی کے جھنڈے تلے مارچ پاس کرنا پڑا تھا جس سے بھارت کی کافی فضیحت ہوئی تھی۔ آئی او سی کے اس فیصلے کے بعد سوچی اولمپک کی اختتامی تقریب میں ہندوستانی کھلاڑی ترنگے کو لیکر فخر سے چل سکیں گے۔ ایتوار کو بھارتیہ اولمپک فیڈریشن کے نئے سرے سے چناؤ ہونے کے دو دن بعد یہ فیصلہ لیا گیا۔ آئی او اے نے ان چناؤ کے سبب انٹر نیشنل اولمپک ایسوسی ایشن نے بھارت کو اولمپک سے باہر کردیا تھا۔ اب بات کرتے ہیں بری خبر کی۔ بی سی سی آئی کے چیئرمین این۔ سرینواسن کے داماد گوروناتھ میپن آئی پی ایل میچوں میں سٹے بازی میں ملوث پائے گئے ہیں اور یہ ثابت ہوگیا ہے۔ سپریم کورٹ کے ذریعے مقرر جسٹس مدگل کمیٹی نے پیر کو عدالت کو سونپی اپنی جانچ رپورٹ میں کہا ہے کہ میپن بندو دارا سنگھ کے ذریعے سٹے بازی میں شامل رہے۔ یہ ہی نہیں وہ ٹیم کی جانکاریوں کو بھی افشاں کرتے تھے۔ اس رپورٹ کے بعد چنئی سپر کنگز کے وجود پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ پچھلے سال آئی پی ایل 6- کے دوران راجستھان رائلز ٹیم کے تین کھلاڑیوں کو دہلی پولیس نے اسپارٹس فکسنگ کے الزام میں پکڑا تھا۔ جانچ کے دوران بی سی سی آئی چیئرمین این سرینواسن کے داماد گورو ناتھ میپن کا نام سامنے آیا تھا۔ اکتوبر2013 میں سپریم کورٹ نے جسٹس مدگل جانچ کمیٹی بنائی تھی ۔ سابق آئی پی ایل کمشنر للت مودی نے تو آئی پی ایل میچوں میں ہونے والی اسپارٹس فکسنگ اور سٹے بازی کی جانکاری دیتے ہوئے ٹیم انڈیا کے کپتان مہندر سنگھ دھونی کے شامل ہونے کا بھی الزام لگا دیا ہے۔ مودی نے ایک نیوز چینل سے بات چیت میں کہا کہ فکسنگ کے سچ کو چھپایا۔ جسٹس مدگل کی رپورٹ نے کرکٹ بورڈ کی اس کمیٹی کے کھوکھلے پن کو اجاگر کیا جواس معاملے کے بے نقاب ہونے کے بعد بنائی گئی تھی اور جس نے میپن کو کلین چٹ دی تھی۔ مدگل کمیٹی نے آئی پی ایل کی ایک اور ٹیم راجستھان رائلز کے تین کھلاڑیوں جن میں سری سنت بھی شامل ہیں ، کو سٹے بازی میں شامل پایا گیا۔ اگر سپریم کورٹ کی پہل پر قائم کوئی کمیٹی یہ محسوس کررہی ہے کہ کرکٹ ایک صاف ستھرا کھیل بنے او راسپارٹ فکسنگ جیسی برائیوں کو روکنے کے لئے کافی کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔اس پر ہمیں تعجب نہیں ہونا چاہئے ۔ سچ تو یہ ہے کہ ایسا ہی کچھ دیش کی جنتا بھی محسوس کررہی ہے۔ کمیٹی نے آئی پی ایل کو گڑبڑیوں سے بچانے کے لئے کئی سفارشیں کی ہیں جن میں آئی پی ایل گورننگ باڈی کو بی سی سی آئی سے آزاد رکھنے کی بات بھی شامل ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ سٹے بازی اور میچ فکسنگ سے جڑے معاملوں کے لئے کوئی الگ قانون جانچ ایجنسیاں ہوں۔ ان قوانین کو اینٹی دہشت گردی یا ڈرگس قانون کی طرح سخت بنایا جائے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کھیلوں میں ان حرکات کے لئے حوالہ کے پیسے کا استعمال ہوا۔ یہ ہی نہیں رپورٹ میں سٹے بازی اسپارٹ فکسنگ میں آتنکی عناصر کے ملوث ہونے سے قومی سلامتی کو سنگین خطرہ بتایا گیا ہے۔ ہمارا خیال ہے کہ قانون سے یہ بیماری شاید رکے۔ کچھ لوگوں کی رائے ہے کہ سارا مسئلہ اس لئے ہے ہمارے دیش میں سٹے بازی پر پابندی ہے اگر یہ ہٹا لیا جائے تو یہ بیماری دور ہوسکتی ہے۔ یہ کہنا شاید غلط نہ ہو کہ آئی پی ایل ہمارے بے قدر ہوتے سماج کی جھلک پیش کرتا ہے۔جب سیاستداں سے لیکر دیش کی جانی مانی ہستیاں اس سے جڑی ہوں پھر اس میں اصلاح کی امید کیسے کی جائے۔ سارا کھیل پیسے کا بن گیا ہے۔ آئی پی ایل کے منتظمین کو ہم خبردار کرنا چاہتے ہیں کہ ان کا گورکھ دھندہ تب تک چل رہا ہے جب تک لوگ اسے دیکھ رہے ہیں۔ اگر کرکٹ شائقین اس سے منہ موڑ لیں تو نہ کھیل رہے گا نہ دھندہ۔بی سی سی آئی آئی پی ایل کرکٹ میں گھس گئی ہے اور خامیوں کو دور کرنے کے لئے شکنجہ کسیں۔بلا شبہ ایسا تبھی ہوگا جب کرکٹ بورڈ کو صاف ستھرے طریقے سے چلائیں گے۔ مگراسے نجی کمپنی کے طور پر چلایا جارہا ہے جو شفافیت اور جوابدہی سے کنارہ کش ہے۔ کیا عجیب بات نہیں کہ کرکٹ شائقین کو یہ سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ کس طرح کرکٹ بورڈ کے مکھیا ہی قاعدے قوانین سے کھیل رہے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟