بہت جلدی میں کیجریوال تبھی تو ترکش کے سبھی تیر چلا رہے ہیں!

لگتا ہے کہ دہلی کے مکھیہ منتری اروند کیجریوال لوک سبھا چناؤ2014ء کے نشانے کو سادھنے کیلئے اپنے ترکش کے سبھی تیر چلانا چاہتے ہیں۔ حلف لینے کے 48 گھنٹے میں ہی وہ یہ مان کر چلنے لگے کے ان کی سرکار زیادہ دن تک نہیں چل سکتی اور اب لگتا ہے کہ وہ 13 سے16 فروری تک ہی سرکار مان کر کام کررہے ہیں۔ ایسے میں ہر طبقے کو ٹارگیٹ کرکے فیصلے کررہے ہیں یا پھر ایسے مدعے اٹھا رہے ہیں جس سے ان کا وزارت داخلہ اور حکومت ہند سے ٹکراؤ ہو۔دراصل وہ یہ ٹکراؤ چاہتے ہیں تبھی تو جانتے ہوئے بھی ایسے مدعے اٹھا رہے ہیں جن کے بارے میں انہیں معلوم ہے کہ یہ دہلی سرکار کے تحت نہیں ہیں، یا تو انہیں لیفٹنٹ گورنر پاس کرے گا یا پھر مرکزی وزارت داخلہ۔ بھارتی کے خلاف کارروائی کو لیکر ملی بھگت کا الزام ہٹانے کے لئے کیجریوال نے اب ان مدعوں پر توجہ مرکوز کی ہے جو بھرشٹاچار سے متعلق ہیں۔کیجریوال اب اپنی معاون پارٹی کانگریس کے لئے نئی مصیبت کھڑی کرنے جارہے ہیں۔
کامن ویلتھ کھیلوں میں تمام گھوٹالے ہوئے۔ اس کی چرچا سالوں سے ہورہی ہے۔ اب کیجریوال اینڈ کمپنی نے ان گھوٹالوں کے معاملے میں اس وقت کی وزیر اعلی شیلا دیکشت کو گھیرنے کی تیاری مکمل کرلی ہے۔ اینٹی کرپشن بیورو کو وزیر اعلی نے ہدایت کی ہے کہ شیلا دیکشت سمیت سبھی قصورواروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے کارگر کارروائی کریں۔ سمجھا جارہا ہے کہ دہلی سرکار کی پہل کے بعد اینٹی کرپشن بیورو شیلا دیکشت کے خلاف بھی غیر ضمانتی مجرمانہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرے گی ۔غیر ضمانتی دفعات لگائی جاتی ہیں تو شیلا پر گرفتاری کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ تازہ معاملہ کھیلوں کے دوران لائٹوں کی خرید میں ہوئے گھپلے سے جڑا ہے۔ کامن ویلتھ گیمس کے دوران نہرو اسٹیڈیم کے پاس لودھی روڈ پر جدید اسٹریٹ لائٹ لگائی گئی تھیں۔
کانگریس سرکار کے حکم پر ایم سی ڈی نے یہ لائٹیں لگائی تھیں۔ بتاتے ہیں کہ تب کی وزیر اعلی نے ان لائٹوں کے بھگوا کلر پر اعتراض ظاہر کیا تھا اور ان لائٹوں کو بدلنے کے احکامات دئے تھے۔ آناً فاناً میں مہنگی شرحوں پر (92 کروڑ روپے)دوبارہ لائٹیں لگائی تھیں۔جس سے بعد میں سرکار پر بھرشٹاچار کے الزام لگے تھے۔ بعد میں کامن ویلتھ گیمس سے جڑی جانچ میں سی اے جی نے بھی ان لائٹوں کی خرید پر سوال کھڑے کئے تھے۔ بعد میں کامن ویلتھ سے جڑی جانچ میں سی اے سی نے بھی ان لائٹوں پر معاملے کو رفع دفع کردیا تھا۔ معاملہ سال2008ء کے ودھان سبھا کے چناؤ کا ہے۔ چناؤ ضابطہ اخلاق نافذ ہونے کے باوجود دہلی سرکار نے مختلف اخبارات میں غریبوں کو سستی شرحوں پر مکان دینے کے اشتہارات جاری کئے تھے۔
ان اشتہارات کے خلاف بی جے پی نیتا ویجندر گپتا نے لوک آیکت میں شکایت کی تھی۔ جانچ کے بعد لوک آیکت نے ان اشتہارات پر سخت اعتراض کرتے ہوئے وزیر اعلی شیلا دیکشت کے خلاف حکم جاری کیا تھا لیکن بعد میں اس معاملے میں کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ کیجریوال سرکار ناجائز کالونیوں کو شیلا سرکار کے ذریعے مستقل کرنے کے معاملے میں ایف آئی آر درج کرانے کی بھی سفارش کر چکی ہے۔دراصل اسی ایف آئی آر کی بنیاد پر گیمس سے جڑی کمیٹیوں نے دہلی سرکار ، ڈی ڈی اے، این ڈی ایم سی، ایم سی ڈی و کھیل منترالیہ کے خلاف کئی معاملے اٹھائے۔سی اے جی، سی بی آئی اور سی بی سی نے جانچ کی۔ لیکن سبھی جانچ بند کردی گئی کسی قصوروار کو سزا نہیں ملی۔
کیجریوال سرکار نے سبھی محکموں کی فائل نکلوائی، ٹنڈر کاغذات، کیگ رپورٹ، شنگلو کمیٹی رپورٹ، پی ڈبلیو ڈی کی فائلیں نکالیں۔ ان میں سے پی ڈبلیو ڈی وزیر منیش سسودیا نے فائنل رپورٹ تیار کی۔ جب دہلی پردیش کانگریس صدر اروند ر سنگھ لولی سے اس بارے میں پوچھا گیا تو انہوں نے کہا کہ وہ (کیجریوال سرکار) چاہے جتنی بھی جانچ کرالیں ،ہم ڈرتے نہیں ہیں اس لئے کے ہم نے کچھ غلط نہیں کیا۔ لولی کا یہ بھی کہنا ہے کہ اس معاملے میں پہلے بھی دو جانچ ہوچکیں ہیں، ایک جانچ اور ہوجائے گی، جب کچھ غلط ہے نہیں تو نکلے گا کیا؟ سی ایم کیجریوال ایسی کتنی بھی جانچ کرائیں لیکن ان وعدوں پر بھی کام کریں جن کے دم پر وہ جیت کر آئے ہیں۔ان کا دھیان اب مدعوں پر نہیں ہے وہ بجلی کی شرح 50 فیصد کرکے دکھائیں۔ دہلی کے ہر گھر میں فری پانی دیں۔ لوگوں کی نوکری پکی کریں لیکن وہ ان سارے معاملوں کی کسوٹی پر کھرے نہیں اتررہے ہیں بلکہ وہ وعدوں سے پلٹنے کا راستہ تلاش رہے ہیں اور پبلک سب دیکھ رہی ہے۔
اروند کیجریوال اور ان کے سپا سالاروں کا مقصد ہے لوک سبھا چناؤ سے پہلے اپنا ایجنڈا پبلک تک پہنچانا۔ چاہے معاملہ بھرشٹاچار سے متعلق ہو، چاہے وہ قانون و انتظام کا ہو یا پھر سکھ طبقے کے لئے دیویندر پال سنگھ بھلرکی پھانسی کو عمر قید میں بدلنے اور سکھ دنگوں کے لئے ایس آئی ٹی کی سفارش کا ہو، آٹو رکشا ڈرائیوروں کے لئے ویلفیئر بورڈ کا ہو ، سی این جی کے بڑھے دام کا ہو۔ بے گھروں کے لئے رین بسیروں کی بات کررہے ہیں بھرشٹاچار روکنے کے لئے ہیلپ لائن نمبر، مسائل سننے کے لئے افسروں کی روزانہ ایک گھنٹے کے لئے سنوائی کرنا، سبھی کیجریوال اینڈ کمپنی کے ایجنڈے کا حصہ ہیں۔شمال مشرق کے ووٹروں کو رجھانے کے لئے اروناچل پردیش کے طالبعلم کے قتل کے معاملے میں مجسٹریٹی جانچ کے احکامات دینے کے ساتھ دھرنے میں بھی شامل ہوئے۔ اب لوک پال بل پر اڑ کر انہوں نے سیدھے مرکزی سرکار ،وزارت داخلہ اور لیفٹیننٹ گورنر سے ٹکر لی ہے۔ کل ملاکر اروند کیجریوال جلدی میں ہیں اور اپنے ترکش کے سبھی تیر چلانا چاہتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟