وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا کامیاب اسرائیل دورہ!

باہمی رشتوں کو مضبوط بنانے کے مقصد سے وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ کا دورہ اسرائیل کامیاب رہا۔ انہوں نے اپنے اس دورے میں کئی ایسے اشو اٹھائے جو دونوں ملکوں کو متاثر کرتے ہیں۔ مودی سرکارنے اسرائیل کے تئیں دوستی کا ہاتھ بڑھایا۔ یوپی اے سرکار اس دیش کے تئیں دوستی کرنے میں کم سے کم کھلے طور سے سامنے آنے سے کتراتی رہی ہے کہ کہیں عرب ممالک ہم سے ناراض نہ ہوجائیں؟ منموہن سرکار کو دیش کے اقلیتی ووٹوں کی فکر نے بھی اسرائیل کی طرف دوستی کا ہاتھ بڑھانے سے قباحت کرنا بھی اسی پالیسی کا نتیجہ تھا۔ وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو سے ملاقات کے دوران دہشت گردی کا اشو اٹھایا۔ عالمی دہشت گردی کے بڑھتے خطرات کی نشاندہی کرتے ہوئے بھارت اور اسرائیل نے اس سے مقابلے اور سائبر سکیورٹی سیکٹر میں تعاون بڑھانے کا عہد کیا ہے۔ بنجامن نتن یاہو سے اپنی ملاقات میں وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے علاقائی حالات اور دہشت گردی کی وجہ سے عالمی برادری میں بروقت درپیش خطروں پر تبادلہ خیال کیا۔ دونوں لیڈروں نے دہشت گردی کو بین الاقوامی اشو مانتے ہوئے آپسی اشتراک کی موجودہ پوزیشن اور اس خطرے سے نمٹنے کے لئے مستقبل کے منصوبوں اور امکانات کا جائزہ لیا۔ اسرائیل کے ساتھ بھارت کے ڈیفنس اور ذرعی سیکٹر میں بھی اچھے رشتے ہیں۔ دونوں ہی سیکٹروں میں موجودہ تعلقات پر تشفی ظاہر کرتے ہوئے راجناتھ سنگھ نے کہا معلومات پر مبنی معیشت والے دونوں ملکوں کے درمیان مستقبل میں سانجھے داری کو ہائی ٹیک بنانا ہوگا۔ دونوں لیڈر بے روک ٹوک تجارت سمجھوتے پر بھی رضامند ہوئے۔ وزیر داخلہ نے یہودیوں کے سب سے مقدس مقام پر جاکر بھارت کو پھر سے عالمی باس بنانے کی پرارتھنا کی۔راجناتھ یروشلم میں یہودیوں کے سب سے مقدس چرچ ویسٹن بال گئے اور اپنا سر جھکایا اور کچھ منٹ وہاں رہے۔انہوں نے وہاں بھارت کو ایک بڑے لیڈر کے عہدے پر گامزن ہونے کے بارے میں لکھا ہوا ایک پرچا دیکھا۔ اس بارے میں پوچھے جانے پر وزیر داخلہ نے کسی طرح کی رائے زنی سے انکار کردیا۔ اسرائیل کے وزیر اعظم بنجامن نتن یاہو نے سائنس اور ذرعی سیکٹر میں بھارت کی اہلیت کی سراہنا کی۔ ہندوستانی صلاحیت کی تعریف کرتے ہوئے نتن یاہو نے کہا بھارت نے ہمیشہ بہترین ماہر ریاضیات دی ہیں۔ راجناتھ نے بھی اسرائیل اور ہندوستان اور اس کے سائنسدانوں کے مختلف سیکٹروں میں کارناموں کی بھی تعریف کی۔ ادھر اسرائیل کے سابق صدر شیمون پیرس جس ایک مذاکرہ میں حصہ لینے دہلی آئے ہوئے تھے، کہا کہ نریندر مودی روایت اور صحیح تکنیک کو ملا کر ہندوستان کو نئی بلندیوں پر لے جانے کیلئے تیسرے انقلاب کا راستہ ہموار کررہے ہیں۔51 سالہ نوبل ایوارڈ یافتہ شیمون پیرس نے کہا پہلے انقلاب کا آغاز مہاتما گاندھی نے کیا تھا میں انہیں ایشور کا دوت مانتا ہوں اور اس کے بعد دوسرے انقلاب میں پنڈت جواہر لال نہرو نے بھارت کو کس طرح سے خودکفیل بنایا اور اس کے لئے بنیاد تیار کی۔ انہوں نے جو کچھ کیا وہ عام بات تھی اس کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی ہیں جن کے پاس بہت کچھ زیادہ تجربے کے ساتھ ساتھ بھارت کے لوگوں کے نظریوں کو سمجھنے کی صلاحیت ہے۔ مودی نے گاندھی کی آئیڈیالوجی اور نہرو کی اظہار آزادی کو ملا کر تیسرا انقلاب شروع کیا ہے۔ ہمیں ابھی اخلاقی طور پر فیصلے نہیں لینے چاہئیں۔ پیرس نے کہا ذرعی سیکٹر میں بھارت کو غذائی اور پانی حفاظت کے مقصد کوحاصل کرنے اور سمندری اور میڈیکل کھیتی کے امکانات تلاش کرنے کیلئے اسرائیل اور آسٹریلیا کے ساتھ یقینی طور سے مل کر کام کرنا چاہئے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟