بھارتیہ ریل کا شاندار کارنامہ جے ماتا دی!

پچھلے ہفتے بھارتیہ ریل نے دوکارنامے اپنے نام کئے ہے پہلا برسوں سے فائلوں میں اٹکا اہم ترین بلٹ ٹرین پروجیکٹ کو زمین پر اتارنا وہی دوسری طرف دہائیوں سے یقین دہانیوں اور وعدوں میں چل رہی ہے جموں کٹرہ ریل پروجیکٹ کو پورا کرکے کشمیر کے عوام کے علاوہ دیش دنیا سے آنے والے ماں وشنو دیوی کے کروڑوں بھکتوں کی تمناؤں کو پورا کرکے تحفہ دینا وزیراعظم نریندر مودی نے جمعہ کی صبح اہم ترین کٹرہ ادھم پور ریل لائن کاافتتاح کیا وشنو دیوی تیرتھ استھل کی بنیاد شیور کٹرہ سے نئی ٹرین کو ہری جھنڈی دکھاتے ہوئے وزیراعظم نے اس ٹرین کا نام شری شکتی ایکسپریس رکھنے کی تجویز بھی رکھی۔ مودی نے ٹرین روانہ کرتے ہوئے کہا کہ میں ماتا وشنو دیوی کے کروڑوں بھکتوں کو مبارک باد دیتا ہوں وہ لوگ جو دیش بھر سے یہاں تیرتھ یاترا کے لئے آنا چاہتے ہیں۔ اب ان کے لئے یہ سفر آسان ہوجائیگا۔ یہ نیا ریل لنگ جموں کشمیر میں ترقی کی رفتار کو تیز کرے گا۔ مودی نے اٹل بہاری واجپئی کے ذریعے شروع کردہ یہ یاترا جاری رہے گی ہماری ترجیح ترقی کے ذریعے اس ریاست کے ہرشہری کا دل جیتنا ہے 132.75 کلو میٹر لمبی ا ودھم پور کٹرہ لائن کا فی طویل انتظار کے بعد شروع ہوئی۔ یہ لائن (25کلومیٹر) میں ساتھ سرنگوں اور تیس سے زیادہ چھوٹے بڑے پل بنے ہے 53کلو میٹر لمبی اودھم پور ریلوے لائن پہلے ہی چالو ہوچکی ہے وزیراعظم نریندر مودی کی جانب سے کٹرہ سے اودھم پور ہری جھنڈی دکھانے کے ساتھ وشنو دیوی کے بھکتوں کا ماں کے دربار میں ٹرین سے پہنچنے کا برسوں پرانا خواب پورا ہوگیا ہے۔ کروڑوں تیرتھ یاتری اب کسی بھی دیش کے کونے سے اب سیدھے کٹرہ پہنچ سکتے ہیں ۔ کٹرہ ریلوے اسٹیشن میں چار نئے پلیٹ فارم بنائے گئے ہیں جہاں 26بوگیوں کی ٹرین کھڑی ہوسکتی ہے۔ 8 ریٹائرین روم ہے پوری طرح سے ائر کنڈیشن ہوٹل اور شاپنگ لانچ کا انتظام ہے تین جوڑی ٹرینیں جموں توی اور کٹر ہ کے درمیان چلے گی۔1898میں مہارانا پرتاپ سنگھ نے پہلی بار سری نگر کو ریلوے نیٹ ورک سے جوڑنے کا خواب دیکھا تھا 1905میں برطانیہ نے راولپنڈی کے راستے سری نگر کو جوڑنے کی اسکیم بنائی تھی 2002میں اس وقت کے وزیراعظم اٹل بہاری واجپئی نے جموں اودھم پور لائن کو منظوری دی تھی اور قومی پروجیکٹ قرار دیا تھا 2010 تک جموں سری نگر ریل پروجیکٹ کو پورا کرنے کا نشانہ ہے دہلی آگرہ ے درمیان بلٹ ٹرین کا کامیاب تجربہ بھی ٹورزم ترقی کے نکتہ نظر سے قابل قدر ہے تاج محل دنیا میں سیاحوں کے نظریہ سے تیسرا سب سے بڑا پسندیدہ مقام ہے اور اترپردیش جیسی ریاست کی 25% سیاحت سے آمدنی میں صرف تاج کے چلتے آگرہ سے آتی ہے ایسی سہولت سے آراستہ ٹرینوں سے ملکی اور غیرملکی سیاحوں کا اثر بڑھے گا ہم ہندوستانی ریل کو ان دونوں شاندار کارناموں پر مبارک باد دیتے ہیں۔ وزیراعظم نے افتتاحی تقریب میں کہا ہے کہ ترقی کا مطلب دور سے دور بیٹھے آخری آدمی تک روشنی کافروغ ہے اور یہی مقصد دراصل ریلوے کا بھی ہوناچاہئے۔

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟