بھگوڑے کیجریوال کا اصل مقصد مودی کے بڑھتے قدموں کو روکنا ہے!

آج ہم بات کریں گے دہلی کے بھگوڑے سابق وزیر اعلی اروند کیجریوال اور ان کی عام آدمی پارٹی کی۔49 دن کے یہ بادشاہ اب فرماتے ہیں کہ میں نے دہلی کے وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑ کر غلطی کی ہے۔ انہوں نے آخر کار اپنی غلطی کو مان لیا ہے دہلی کی سرکار ایک جھٹکے میں چھوڑناان کی بھول تھی یہ بات انہیں پہلے کرنی چاہئے تھی اور عوام کے مسائل دور کرنے چاہئے تھے اور لوگوں کو اپنے فیصلے کے بارے میں بتانا چاہئے تھا۔ یہ بھی مانا ان کے فیصلے کی وجہ سے بہت سے لوگ پارٹی سے دور ہوئے ہیں۔انہوں نے دعوی کیا استعفیٰ دینے کا فیصلہ اجتماعی طور پر لیاگیا تھا۔یہ پارٹی کی سیاسی معاملوں کی کمیٹی نے لیا تھا۔ کیجریوال کے ساتھی اور عام آدمی پارٹی کے سینئر مشیر کار ممبر پرشانت بھوشن نے دعوی کیا ہے کہ کیجریوال کا استعفیٰ دینا اور سرکار چھوڑنے کا کبھی بھی پارٹی کی قومی ورکنگ کمیٹی میں فیصلہ نہیں ہوا تھا۔یہ معاملہ تو یہاں تک پہنچا ہی نہیں۔ یہ کیجریوال کا نجی فیصلہ تھا جو بعد میں انہوں نے پارٹی پر تھونپ دیا۔ یہ غلط فیصلہ تھا لیکن ہمارا400 سیٹوں پر چناؤ لڑنا پارٹی کا فیصلہ ہے۔ تنظیم کے نام پرچند بڑے شہروں تک سمٹی عام آدمی پارٹی نے امیدوار کھڑے کرنے میں حکمراں کانگریس اور بڑی اپوزیشن جماعت بھاجپا کو بھی پیچھے چھوڑدیا ہے۔اب تک وہ432 سیٹوں پر اپنے امیدواروں کا اعلان کرچکی ہے۔ عام آدمی پارٹی کو ابھی اچھے لوگوں کی تلاش جاری ہے جبکہ دونوں بڑی پارٹیاں اب تک سوا چار سو کے آس پاس ٹکی ہوئی ہیں۔ ویسے سیاسی پارٹیوں کا ٹکٹ پانے کی ماراماری تو ہر چناؤ میں دکھائی پڑتی ہے لیکن اس بار کے چناؤ ٹکٹ لوٹانے کی وجہ سے بھی یاد رکھے جائیں گے۔ دو درجن سے زیادہ پارٹی امیدوار اس بار ٹکٹ ملنے کے بعد میدان چھوڑ گئے ہیں یا میدان سے بھاگ لئے ہیں۔ اس میں کانگریس کے چار امیدوار ہیں۔ پہلی بار لوک سبھا چناؤ میں شرکت کررہی عام آدمی پارٹی کے 20 سے زیادہ امیدوار ہیں جنہوں نے ٹکٹ واپس کرنے کے معاملے میں نیا ریکارڈ بنادیا ہے۔ اب تک کبھی کسی پارٹی کے اتنے امیدواروں نے ٹکٹ نہیں لوٹایا۔ دراصل دہلی اسمبلی چناؤ میں غیر متوقع کامیابی نے عام آدمی پارٹی کو راتوں رات ساتویں آسمان پر پہنچادیا تھا۔ پارٹی کے کچھ لیڈروں اور ورکروں کا تو رویہ بھی ساتویں آسمان پر پہنچ گیا تھا۔ جب انسان آسمان کی طرف دیکھے گا تو اسے تارے نظر آئیں گے فرق بس اتنا ہے کہ رات میں تارے دیکھنا اچھا ہوتا ہے اور جب یہ ہی تارے دن میں دیکھنے لگیں تو سمجھ لیجئے مصیبت سر پر ہے۔ اب یہ ہی حالت ’آپ‘ کے لیڈروں کی ہے۔ پارٹی کا تیزی سے گرتا گراف دیکھ کر نیتاؤں میں بھگدڑ مچی ہوئی ہے۔ انہیں بھی دن میں تارے دکھائی دینے لگے ہیں۔ ایک کے بعد ایک ’آپ‘ کے نیتا لڑائی سے پہلے ہی ہار کے ڈر سے میدان چھوڑ کر بھاگ رہے ہیں اوپر سے عام آدمی پارٹی سے نکالے گئے ونود کمار بنی کی رہنمائی میں ایک بڑا گروپ اپنے الگ نیتا کو چننے کی کوشش میں لگا ہوا ہے۔ ایک تو کھاج ہے تو اس میں بھی خارش۔ کیجریوال صاحب جھاڑو کی سمت چیک کیجئے ۔کہیں وہ الٹی تو نہیں چل رہی ہے؟ اروند کیجریوال نے کچھ دن پہلے گوگل ہینگ آؤٹ پروگرام میں دیش کے ووٹروں کے سوال کا جواب دیا۔ پہلی بار خاموشی توڑتے ہوئے کہا کہ انہوں نے فورڈ فاؤنڈیشن سے ایک بھی پیسہ نہیں لیا۔ کورٹ نے غیر ملکی عطیہ کے معاملے میں بھاجپا اور کانگریس پر سوال اٹھائے ہیں ووٹروں نے کیجریوال سے تلخ سوال کئے۔ ایک سوال کے جواب میں کیجریوال نے کہا وارانسی سے چناؤ لڑنے کا مقصد چناؤ جیت کر پارلیمنٹ میں پہنچنا نہیں ہے بلکہ غلط لوگوں کو پارلیمنٹ میں پہنچنے سے روکنا ہے۔ وہ وارانسی میں چناؤلڑنے کے لئے دبنگی مختار انصاری کی حمایت نہیں لیں گے۔ مودی اور راہل ایک ہی سسٹم کے دو حصے ہیں۔ان دونوں میں سے جو بھی اقتدار میں آئے گا تو اقتدار کی منتقلی تو ہوگی لیکن سسٹم نہیں بدلے گا۔ آگے دعوی کیا کہ امیٹھی سے ’آپ‘ کے امیداور کمار وشواس راہل گاندھی کو ہرا کر 2 لاکھ ووٹوں سے جیتیں گے۔ کاشی تک بہرحال پہنچتے پہنچتے اروند کیجریوال نے کرپٹ لیڈروں کی فہرست گم ہوگئی ہے۔ اب نہ انہیں قانون منتری سلمان خورشید کو ہٹانے کی فکر ہے اور نہ ہی کوئلہ منتری سری پرکاش جیسوال کو۔ ساتھ ہی سپا چیف ملائم سنگھ یادو ،کانگریس صدر سونیا گاندھی، فاروق عبداللہ سمیت تمام ایسے لیڈروں کو بھی بھول چکے ہیں جنہوں نے چناؤ میں چت کرنے کے دعوے کے ساتھ کیجریوال نے لوک سبھا چناؤ کے لئے مہم شروع کی تھی۔ عام چناؤ میں اترنے کا اعلان کرتے ہوئے 31 جنوری کو عام آدمی پارٹی کی میٹنگ میں کیجریوال نے ایک لسٹ پڑھی تھی۔ جس میں سونیا گاندھی، راہل گاندھی، ملائم سمیت کئی لیڈروں کے نام شامل تھے۔ کیجریوال نے ان کے خلاف مضبوط امیدوار اتار کرچناؤ میں ہرانے کا دم بھرا تھا۔ خاص بات یہ ہے کہ پہلی لسٹ میں نریندر مودی کا نام نہیں تھا بعد میں ان کا نام بھی جڑ گیا۔’آپ‘ نے شروع میں راہل گاندھی کے خلاف امیٹھی سے کمار وشواس کو اتار کر اپنے ارادوں پر قائم رہنے کا اشارہ دیا تھا لیکن جیسے جیسے سیاسی پارہ چڑھا کیجریوال کا اصل مقصد سامنے آگیا ہے اور وہ یہ تھا نریندر مودی کو وارانسی سے روکنا۔ پھر ان کی پوری توجہ نریندر مودی اور بھاجپا کہ بڑھتے قدموں کو روکنے پر ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟