راہل گاندھی کے متنازعہ بیانوں سے ان کی پارٹی کا گراف گرا ہے!

کانگریس کے حکمت عملی سازوں کے لئے یہ انتہائی تشویش کا باعث ہونا چاہئے کہ ان کے نائب پردھان اور امکانی پی ایم امیدوار راہل گاندھی کی مقبولیت کا گراف مسلسل گرتا جارہا ہے۔آج وہ بھاجپا کے پی ایم ان ویٹنگ نریندر مودی کے سامنے کہیں ٹھہر نہیں پارہے ہیں۔ اس کی وجہ خود راہل گاندھی اور ان کے مشیر ہیں۔ جب راہل گاندھی مظفر نگر فسادات متاثرین لڑکوں کے آئی ایس آئی کے رابطے میں ہونے کا بے تکا بیان دیں تو ایسا ہی ہوگا۔ ان کا دعوی ہے کہ انٹیلی جنس بیورو کے افسر نے انہیں یہ جانکاری ان کے کمرے میں آکر دی تھی۔ اس بیان کو چناؤ کمیشن نے سنجیدگی سے لیا ہے اور انہیں 7 دن کی جگہ4 دن میں اپنی صفائی دینے کوکہا ہے۔ اب کانگریس نائب پردھان کو8 نومبر تک اپنے بیانات کے سلسلے میں چناؤ کمیشن کو صفائی دینی ہوگی۔ اس سلسلے میں چناؤ کمیشن دفتر نے جانکاری دی ہے کہ شکایت نامہ اور جانچ کے بعد صاف ہے کہ ایسا بیان چناؤ کے پیش نظر دیا جانا سنگین ہے اور طرح کے معاملے میں ایسا بیان چناؤ کے وقت نہیں دیا جاسکتا۔ کانگریس کے ترجمان م۔ افضل نے اخبار نویسوں سے کہا کہ کمیشن کا نوٹس مسٹر راہل گاندھی کو 25 اکتوبر کی رات کوملا تھا۔ دو دن دیوالی پڑ گئی اس لئے کمیشن سے جواب دینے کے لئے 7دن کی مزید مہلت مانگی گئی تھی۔ رپورٹ کے مطابق راہل نے23 اکتوبر کو راجستھان کے چورو اور اگلے دن مدھیہ پردیش کے اندور میں اپنی چناؤ ریلیوں میں بھاجپا پر نفرت پھیلانے کا الزام لگایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا کہ پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی مظفر نگر فسادات متاثرین مسلم لڑکوں سے رابطے میں ہے۔ بھاجپا نے اس کی کمیشن سے شکایت کی اور اس کو چناؤ ضابطے کی خلاف ورزی بتایا تھا۔ اس کے بعد چناؤ کمیشن نے کانگریس کے یووراج کی تقریروں کا مطالع کرنے کے بعد ان سے پوچھا تھا کہ ان کے خلاف کارروائی کیوں نہ کی جائے؟ بھاجپا نے چیف الیکشن کمیشن سے یہ بھی شکایت درج کرائی تھی کہ آئی بی ایک سرکاری خفیہ محکمہ ہے اور وہ پی ایم او اور وزارت داخلہ کے ماتحت ہے۔ نتیجتاً اگر کوئی آئی بی افسر کسی بھی معاملے میں کانگریس نائب پردھان کو ایسی جانکاری دیتا ہے تو وہ دیش کی سلامتی سے کھلواڑ کرتا ہے۔ یہ ہی نہیں ایسے بیان چناوی اسٹیج سے نہیں دئے جاتے۔ چناؤ کمیشن نے اب کہا ہے کہ طے میعاد کے اندر اگر جواب نہیں ملا تو مانا جائے گا راہل کے پاس جواب دینے کے لئے کچھ نہیں ہے۔ ایسے میں چناؤ کمیشن بغیر کسی نوٹس کے مناسب کارروائی شروع کرے گا۔ اب تو کانگریسی وزرا میں بھی راہل کی ریلی پر سوال اٹھنے شروع ہوگئے ہیں۔ ایک غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کو دئے گئے انٹرویومیں وزیر ذراعت جے رام رمیش نے کہا کہ راہل گاندھی کو آنے والے چناؤ پر توجہ دینی چاہئے۔ راہل آگے کی زیادہ سوچ رہے ہیں۔ راہل سسٹم کی بات کرتے ہیں، ڈھانچے کی بات کرتے ہیں، اسے بدلنے کی بات کرتے ہیں جبکہ چناؤ سرپر ہیں۔ جے رام رمیش سے پوچھے گئے سوال بی جے پی سے سی ایم امیدوار نریندر مودی کو کانگریس پارٹی کے لئے کس نظریئے سے دیکھتے ہیں؟ تو جواب دیتے ہوئے رمیش نے کہا نریندر مودی کی بڑھتی مقبولیت کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا لیکن مودی ان کی پارٹی کے لئے کوئی خطرہ نہیں ہیں۔ نریندر مودی نے تو اپنی پارٹی کو ہی حاشیے پر لاکر کھڑا کردیا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟