آئی این ایس سندھورکشک کا ڈوبنا:حادثہ یا سازش؟

دیش ادھر سوتنترتا دوس منانے کی تیاری میں جٹا تھا ادھر آدی کال کے سمے بھارتیہ نو سینا کے اب تک کے سب سے بھیشن حادثے کی خبر آگئی۔منگلوار رات اچانک ہوئے دھماکوں اور آگ لگنے سے آئی این ایس سندھورکشک پنڈبی تباہ ہوگئی۔ دوبئی نو سینا ڈاک یارڈ میں ہوئے اس حادثے کے وقت پنڈبی میں18 نو سینک موجود تھے۔ جن کے بچنے کی امید کم ہے۔ 1977ء میں قریب 400 کروڑ روپے میں خریدے گئے آئی این ایس سندھورکشک کے آدھونکی کارن پر 450 کروڑ روپے خرچ ہوئے تھے۔حادثے سے دو دن پہلے ہی پانی میں اتارے گئے پہلے سودیشی ویمان واہک پوت بکرانت اور دیش میں بنی نابھکیہ پنڈبی آئی این ایس اریہنت کے آدھونک کرن کی خوشی چکناچور ہوگئی۔سندھورکشک میں آدھی رات کو زوردار دھماکے ہوئے اور آگ لگ گئی۔ شکر ہے کہ سندھورکشک میں تعینات دو کروز میزائلیں اور 4 ٹارپیڈو اگر دب جاتے تو ممبئی میں بھاری تباہی مچ جاتی۔ پنڈبی میں تعینات کلاس ایس کروز میزائلوں کی مارکرنے کی دوری 235 کلو میٹر ہے۔ خوش نصیبی سے حادثے کے وقت شپ یارڈ میں کھڑی اس پنڈبی کے انجن اسٹارٹ نہیں تھے۔ سندھورکشک میں آگ لگنے کے حادثے پر سوال اٹھ رہے ہیں۔یہ ایک حادثہ ہے یا کوئی سازش ہے؟ اس کا خلاصہ تب ہوپائے گا جب بورڈ آف انکوائری کی رپورٹ آئے گی۔ حالانکہ نو سینا پرمکھ ڈی ۔کے جوزف نے کہا ہے کہ کسی سازش کے اندیشے سے انکار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے کہا کہ بورڈ آف انکوائری ہر نظریئے سے کام کرے گی۔انہوں نے یہ بھی کہا کہ پنڈبی میں بیٹری چارج کی وجہ سے آگ لگنے کا اندیشہ کم ہے۔ اس پنڈبی میں بیٹریوں سے نکلنے والے ہائیڈروجن سے یا ہتھیاروں سے دھماکہ اور وسپوٹ ہوا ہوگا۔ شروعاتی جانچ میں یہ اندیشہ جتایا جارہا ہے کہ پنڈبی میں تارپیڈو لوڈ کرنے ، آکسیجن سلینڈر بھرنے یا بیٹری سے نکلتی ہائیڈروجن سے یہ حادثہ ہو سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق سندھورکشک ممبئی سے بدھوار صبح نگرانی مشن پر روانہ ہوا تھا۔یوم آزادی کے موقعہ پر احتیاط کے طور پر اسے اپنے روٹین نگرانی کیلئے گہرے سمندر میں اترنا تھا۔ رات میں اس میں پانی کے اندر حملہ کرنے والی تارپیڈو میزائلیں لوڈ کی جانی تھیں۔ اس کے لئے نو سینا کی اسٹینڈرڈ پری چالن پروسس ہے لیکن اس کا ٹھیک سے استعمال نہ ہونے کی وجہ سے یا کسی اور وجہ سے حادثہ ہوا۔ سندھو رکشک میں فروری 2010 میںآگ لگ چکی ہے۔ تب وجہ تھی بیٹری سے نکلنے والی ہائیڈروجن ۔ بلا شبہ بھارتیہ نو سینا کے لئے ایک بڑاسانحہ ہے۔ یہ سانحہ اس لئے بھی بڑا ہے کہ یہ یوم آزادی کے موقعہ پر ہوا ہے۔ بلا شبہ نو سینا اور دیش کو اس حادثے سے ابھرنا بھی ہوگا اور سبق بھی لینا ہوگا۔ اس حادثے میں ہمارے 18 بہادر نو سینکوں کے مرنے کا اندیشہ ہے اس لئے ہمیں یہ پتہ کرنا اب ضروری ہے کہ یہ حادثہ تھا یا سازش؟ ویسے بھی یہ اچھی بات نہیں ہے کہ فوجی تیاریوں کے سلسلے میں ہماری سینائیں ایسے حادثوں سے دوچارہوتی رہی ہیں۔ کہیں ہمارے لڑاکو طیارے گرجاتے ہیں، کہیں ہمارے سینکوں کے سر کاٹ لئے جاتے ہیں، اس سے آرتھک نقصان تو ہوتا ہی ہے دیش کا وقار بھی گرتا ہے اور ہماری فوجی تیاریوں پر اثر پڑتا ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟