امریکی کانگریس کی 223 برسوں کی تاریخ میں پہلی مرتبہ گیتا پر حلف

امریکی چناؤ میں جہاں ایک طرف سبھی پانچ ہندوستانی امریکی امیدوار کانگریس میں چنے جانے سے رہ گئے وہیں تلسی گوارڈ نے تاریخ رقم کردی۔ پہلی ہندو امریکن ہیں جنہیں امریکہ کے نچلے ہاؤس ہاؤس آف نمائندگان کا ممبر بننے کا موقعہ ملا ہے۔ عراق جنگ میں شامل رہ چکی 31 سالہ گوارڈ نے ریپبلکن پارٹی کے کے کرائسلی کو ہوا ئی صوبے میں بھاری فرق سے ہرایا۔ ان کی کامیابی سے دیش بھر میں ہندو امریکی فرقے میں خوشی کی لہر دوڑ گئی ہے۔ ڈیموکریٹس کو سپورٹ کرنے والے اس ضلع سے ایک بودھ امیدوار بھی جیت کر ایوان بالا سینیٹ کے لئے چنی گئی ہیںیہ ہے ماجی ہیرونی، جو 2006 ء میں بھی کانگریس کے لئے چنی گئی تھیں۔ یہ پہلی بودھ ممبر بنی تھیں اور اس بار سینیٹ میں پہنچی ہیں۔ امریکی شہر سماؤ میں کیتھولک والد اور ہندو ماں کے گھر پیدا تلسی جب محض دو سال کی تھیں ہوائی لائی گئی تھیں۔ بیشک ہوائی میں ہندوؤں کی تعداد زیادہ نہیں ہے لیکن تلسی کا کہنا ہے میں نے کبھی بھی امتیاز محسوس نہیں کیا ۔ ہوائی میں مجھے ایک شخص ملے جنہوں نے کہا کہ ان کی بیٹی اپنے مذہب کے بارے میں شرم محسوس کرتی تھی لیکن مجھ سے ملنے کے بعد اسے ایسا محسوس نہیں ہوتا کہ وہ شخص میری جیت سے خوش تھا کہ اب امریکہ میں رہ رہے سینکڑوں اور ہزاروں نوجوان ہندو اپنے مذہب کے بارے میں کھل کر سامنے آسکیں گے۔ تلسی اکثر بھاگوت گیتا کے شلوکوں کا حوالہ دیتی ہیں۔ جنوری میں وہ جب حلف لیں گی تو پہلی بار کوئی ہاؤس آف نمائندگان کا ممبر بھاگوت گیتا پر ہاتھ رکھ کر حلف لے گا۔ اس ایوان کے 223 سال کی تاریخ میں یہ پہلا موقعہ ہوگا کہ جب کوئی ممبر بھاگوت گیتا پر ہاتھ رکھ کر حلف لینے والا ہے۔ براک اوبامہ کی جیت میں ہندوستانی امریکیوں کا بھی کافی تعاون رہا ہے۔ فیصلہ کن نبھانے والے پرپل اسٹیٹنس یعنی جنگی ریاستوں میں قریب تین چوتھائی ہندوستانی امریکیوں نے براک اوبامہ کے حق میں ووٹ کیا۔ امریکی آبادی میں قریب آدھا فیصد حصے داری رکھنے والے ہندو فرقے کے لئے اس سال کی دیوالی خاص رہی ہے کیونکہ پہلی بار ان کے مذہب کا کوئی شخص امریکی کانگریس میں منتخب ہوا ہے۔ تلسی گوارڈ نے دیش کے ہندو فرقے کے لئے ایک دیوالی ویڈیو سندیش میں کہا ’واہ واہ گذشتہ منگل کو امریکی کانگریس کے لئے پہلے ہندو کے طور پر منتخب ہوئی ہوں۔ اس کارنامے سے میں بہت خوش ہوں۔‘ ہوائی صدر اوبامہ کا پیدائشی مقام ہے۔ قریب دو منٹ کے اپنے پیغام میں تلسی نے کہا ’آج دیوالی کی شبھ کامنائیں آپ کو اور آپ کے خاندان کو دیتے ہوئے میں فخر محسوس کررہی ہوں۔ آپ جانتے ہیں دیوالی محض تفریح کا تہوار نہیں ہے بلکہ یہ برائی پر اچھائی کی جیت کا پروو ہے۔ جشن منانے کے لئے دیوالی سے بہتر کوئی وقت نہیں ہوسکتا۔ ‘ انہوں نے کہا چناؤ اور پرچار سب پورے ہوچکے ہیں اب وقت آگیا ہے کہ ہم اپنے اختلافات بھلائیں اور مل جل کر کام کریں۔ وائٹ ہاؤس میں بھی آج دیوالی منائی جارہی ہے۔ ہم سارے دیش کی طرف سے تلسی گوارڈ کو ان کی شاندار کامیابی پر مبارکباد دیتے ہیں۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟