منوہرپاریکر نے سبھی راجیوں کو راستہ دکھا دیا



Published On 30 March 2012
انل نریندر
وزیر خزانہ نے صاف کہہ دیا ہے کہ دنیا میں ہورہے بدلاؤ اور اقتصادی مندی کے برے اثرات سے دیش بچ نہیں سکتا ہے۔ انہوں نے مستقبل میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کی طرف اشارہ بھی کردیا ہے۔بجٹ بھاشن پر بحث کے دوران اپوزیشن کی تنقیدوں کا مقابلہ کرتے ہوئے پرنب مکھرجی نے کہا کہ بین الاقوامی حالات کی ان دیکھی نہیں کی جاسکتی۔ انہوں نے تیل کی قیمتوں میں اضافے کے شبہات پر کہا کہ ہم نے جون2011 کے بعد سے تیل کی قیمت نہیں بڑھائی ہے جبکہ بین الاقوامی سطح پر قیمتیں لگاتار بڑھ رہی ہیں۔انہوں نے طنز کرتے ہوئے کہا کہ مجھ میں یہ صلاحیت نہیں تھی کہ میں بین الاقوامی سطح پر قیمتوں کو باضابطہ کرپاؤں۔ ادھر تیل کمپنیوں نے اشارے دے دئے ہیں کہ پیٹرول کی قیمتوں میں تین سے لیکر پانچ روپے فی لیٹر کا اضافہ ہوسکتا ہے۔ اس سے تو انکار نہیں کیا جاسکتا کہ بین الاقوامی تیل قیمت میں پچھلے دنوں اضافہ ہوا ہے اور ہمارے امپورٹ کا بل بڑھ گیا ہے۔ لیکن اس کا یہ مطلب بھی نہیں کہ سارا بوجھ آپ عوام پر ڈال دیں۔ ہمارے سامنے گووا کے مکھیہ منتری (بھاجپا) منوہر پاریکر کی مثال ہے۔ سوموار کو پاریکر نے اپنے چناوی وعدے کے مطابق گووا کے سالانہ بجٹ میں 11.20 ویٹ گھٹا دیا ہے۔ اس وقت پنجی میں 65.61 پیسے فی لیٹر پیٹرول مل رہا ہے۔ 2 اپریل سے جب سے نئے ریٹ لاگو ہوجائیں گے یہی پیٹرول لگ بھگ55 روپے فی لیٹر ہوجائے گا۔ گووا کے مکھیہ منتری کے ذریعے اس اعلان کے 24 گھنٹے کے اندر راجستھان کے مکھیہ منتری اشوک گہلوت نے راجستھان میں پیٹرول پر ریٹ28.90 سے 26.20 کردیا ہے۔ اس سے راجستھان میں پیٹرول کی قیمت 69.83 روپے سے68.70 روپے ہوجائے گی۔ راجیہ سرکاروں کو پیٹرول اشیاء سے بہت پیسہ ملتا ہے۔
ایک اندازہ ہے کہ تقریباً ایک لاکھ 60 ہزار کروڑ کی انکم سبھی راجیہ سرکاروں کو پیٹرول اشیاء پر ٹیکسوں سے ہوتی ہے۔آپ دہلی کو دیکھئے کیندریہ سرکار ایکسائز ڈیوٹی و ایجوکیشن سینس سے قریباً14.78 روپے فی لیٹر لے لیتی ہے۔یعنی دہلی میں پیٹرول اگر 65.64 پیسے فی لیٹر بک رہا ہے تو اس میں14.78 روپے فی لیٹر مرکزی سرکار ایکسائز میں لے رہا ہے۔ اگر مرکز و راجیہ سرکاروں کے مختلف ٹیکسوں کا حساب لیا جائے تو 50 فیصد قیمت کا تو ٹیکسوں میں جارہا ہے۔ دوسرے الفاظ میں سبھی ٹیکسوں کو جوڑا جائے تو آدھے سے زیادہ لاگت تو اس کی ہے۔اگر انہیں ایک منٹ کے لئے ہٹا دیا جائے تو دہلی میں پیٹرول 30 روپے فی لیٹر بکے۔ مرکز اور دہلی سرکار کی جیب میں ہر لیٹر پیٹرول کی دہلی میں ہورہی سیل میں 25.72 روپے فی لیٹر جارہا ہے۔منوہر پاریکر نے راستہ دکھا دیا ہے۔ اگر مرکز اور راجیہ سرکاریں چاہیں تو یہ ایکسائز اور ویٹ وغیرہ گھٹا کر کچے تیل کی قیمتوں میں اضافے کو ایڈجسٹ کرسکتی ہیں۔ویسے بھی ان تیل کمپنیوں کی لاپرواہی اور فضول خرچی نے عام جنتا کی کمر توڑدی ہے۔پہلے سے پس رہی جنتا پر اب پیٹرول کی قیمتوں کو بڑھا کر نیا بوجھ ڈالنے پر تلی ہوئی ہے کیندریہ اور راجیہ سرکار۔
Anil Narendra, BJP, Daily Pratap, Goa, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟