منموہن سنگھ نے دیش کو کنگال کردیا ہے



Published On 6th January 2012
انل نریندر
کئی ماہرین کا کہنا ہے کہ ہندوستان کی اقتصادی حالت اتنی مضبوط نہیں ہے جتنی منموہن سنگھ سرکار بتانے کی کوشش کرتی رہتی ہے۔ مندی اس حد تک آرہی ہے کہ دکاندار پریشان ہیں۔ مال بک نہیں رہا۔ لوگوں کے پاس یا تو فالتو پیسہ نہیں ہے یا پھر وہ اسے خرچ نہیں کرنا چاہتے، بچا کر رکھنا چاہتے ہیں۔ صنعتی پیداوار کم ہوتی جارہی ہے۔ سرکاری کام کاج ٹھپ سا پڑا ہے۔ باہر سے پیسے کا آنا کم ہوگیا ہے۔ کل ملاکر یہ کہا جائے کہ منموہن سنگھ سرکار کی اقتصادی حالت دنوں دن خراب ہوتی جارہی ہے اور کنگالی کے دہانے تک پہنچ گئی ہے۔ خرچ چلانے کیلئے بونڈ مارکیٹ سے40 ہزار کروڑ روپے خرچ جٹا رہی ہے۔ اس کے علاوہ 65 ہزار کروڑ روپے اور اکٹھا کرنے کا پلان بنایا گیا ہے۔ منموہن سنگھ سرکار نے اپنا خرچ چلانے کے لئے ستمبر2011ء میں 52 ہزار کروڑ روپے اکٹھا کرنے کا نشانہ مقرر کیا تھا لیکن اس کی اقتصادی حالت اتنی خراب ہوگئی ہے کہ خرچے کے لئے پیسہ اکٹھا کرنے کیلئے اب 5 لاکھ کروڑ روپے جمع کرنے کی کوشش ہورہی ہے۔ اس وقت دیش کے گرہن پر قرض بڑھائے جانے سے آگے قرضے اٹھانے میں بھی کمی آئی ہے۔ صنعتی فائدے میں بھاری کمی آنے کے چلتے صنعتی پیداوار میں بھی گراوٹ آئی ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری بھی نہیں ہوپارہی ہے۔ منموہن سرکار کے ذریعے ڈالر کے مقابلے روپے کی قیمت مسلسل گرنے کے باوجود غیر ملکی سرمایہ کاری نہیں ہو پارہی ہے۔ ملک کی معیشت مہنگائی و مندی کی گرفت میں آچکی ہے۔ ادھر بے روزگاری کم ہونے کی جگہ اور بڑھ رہی ہے۔ کاغذی روزگار دکھانے، بتانے کے لئے منریگا، سرو شکشا ابھیان وغیرہ اسکیموں میں ورلڈ بینک سے قرضہ لیکر جھونکا جارہا ہے ، جو زیادہ تر رشوت خوری، کرپشن کی بھینٹ چڑھتا جارہا ہے۔ اب کھانے کاحق اسکیم کے چلتے اور بھی قرضہ بڑھنے والا ہے۔ قرضہ لیکر بیرونی ممالک سے اناج خریدا جائے گا جبکہ اپنا اناج سڑ رہا ہے۔ابھی دال خریدنے شرد پوار کی وزارت میں ایک ہزار کروڑ روپے سے زیادہ کا گھوٹالہ کیا ہے جو کیگ کی رپورٹ میں سامنے آیا ہے۔ اس سے پہلے بھی شرد پوار کی وزارت نے آسٹریلیا وغیرہ ممالک سے گیہوں خریدنے میں گھوٹالہ کیا تھا۔ شرد پوار پر اس گھوٹالے کے الزام لگے لیکن کچھ نہیں ہوا۔ اتحادی دھرم کی دہائی دیکر سارے گھوٹالوں کو دبادیا جاتا ہے تو اس طرح جنتا کوراحت دینے اور ان کا معیار زندگی بڑھانے کے نام پر منموہن سنگھ سرکار ہر ماہ کچھ نہ کچھ نئے اعلانات کررہی ہے۔ منموہن سنگھ کو جو اپنے آپ کو ماہر اقتصادیات کہتے ہیں نے دراصل دیش کا خزانہ خالی کردیا ہے اور اب قرضہ چڑھتا جارہا ہے۔ اگلے سال آئی ایم ایف قرض کی بھاری قسط لوٹانی ہے۔ ہمیں نہیں لگتا کہ ہندوستان وقت سے پہلے اسے لوٹا سکے گا۔ وہیں چندر شیکھر کے وقت میں سونا گروی رکھ کر یہ قسط ادا کرنے کی نوبت نہ آجائے؟ سابق وزیر خزانہ یشونت سنہا نے کہا کہ منموہن سنگھ سرکار دیش کو تقریباً دیوالیہ کرکے جائے گی۔ کچھ سماجی تنظیموں کے لوگوں کا بھی یہ ہی کہنا ہے کہ منموہن سرکار دیش کی اقتصادی حالت ایسی کرکے جائے گی اس کے بعد جو سرکار آئے گی اسے اپنا خرچ چلانے کے لئے پھر سونا گروی رکھنا پڑ سکتا ہے۔
Anil Narendra, Daily Pratap, Inflation, Manmohan Singh, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟