انا کااعلان، انٹونی کی وارننگ


Daily Pratap, India's Oldest Urdu Daily
10 جون 2011 کو شائع
انل نریندر
بدھوار کا دن سیاسی سرگرمیوں سے بھرا رہا۔ ادھر راج گھاٹ پر انا ہزارے اعلان جنگ کررہے تھے تو ادھر نئی دہلی کے پریس کلب میں وزیر دفاع اے کے انٹونی نے یہ کہہ کرکہ یہ شفافیت کا انقلاب ہے جو اب رک نہیں پائے گا، سب کو چونکا دیا۔ بابا رام دیو اور انا ہزارے کی تحریکوں کا ہی اثر ہے کہ منموہن سنگھ سرکار کے اتنے سینئر وزیر ، 10 جن پتھ کے قریبی اے کے انٹونی جو کچھ کہہ رہے ہیں وہ بلا شبہ یقینی طور سے بغیر صلاح مشورے کے نہیں کہا ہوگا۔ پھر حکومت کا ایک ایسا وزیر ایسی وارننگ کس کو دے رہا ہے؟ کیا یہ اپنی ہی حکومت کو تو نہیں خبردار کررہا ہے؟ یا پھر انا کی تحریک اور مطالبات کی ہوا نکالنے کیلئے یہ سب ہورہا ہے؟ انا ڈر گئے ہیں۔ انا کا انشن ہر لحاظ سے ہٹ رہا۔ گاندھی وادی لیڈر انا ہزارے نے رام لیلا میدان میں بابا رام دیو کے حمایتیوں پر ہوئے لاٹھی چارج کے احتجاج میں بدھ کے روز راج گھاٹ پر اپنے ایک روزہ انشن کے اختتام پر جنتا کو اپیل کی کہ وہ آگے کی لڑائی کے لئے اپنے کو مضبوط کریں۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں لوکپال بل پاس نہ ہونے کی صورت میں 16 اگست سے جنتر منتر پر پہلے سے بڑی تحریک شروع کی جائے گی۔ انشن کے اختتام پر انا ہزارے نے خاص طور سے وزیر داخلہ پی چدمبرم کے اس بیان کی سخت تنقید کی جس میں کہا گیا کہ میڈیا کا ایک طبقہ بدعنوانی کے خلاف تحریک کو بڑھا چڑھا کر اور فائدے کے لئے کوریج کررہا ہے، جس سے پارلیمانی اقدار کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ہم چدمبرم صاحب کو بتانا چاہتے ہیں کہ میڈیا اپنا کردار نبھا رہا ہے۔ میڈیا عوام کی آواز اور نبض ہے۔ آج بھارت کے عوام بدعنوانی اور کرپشن سے پریشان ہیں۔ اسے سمجھ میں نہیں آرہا ہے کہ وہ اپنی ناراضگی کیسے ظاہر کرے؟ چناؤ دور ہیں۔ حکمراں پارٹی پارلیمنٹ کے اندر نمبروں کے جوڑ توڑ کر سبھی اشو پر پانی پھیر رہی ہے۔ جب جنتا کی پکار پارلیمنٹ نہیں سنے گی تو جنتا سڑکوں پر اترے گی اور اسی لئے چاہے بابا رام دیو کا انشن ہو یا پھر انا ہزارے کا، انہیں زبردست حمایت مل رہی ہے۔ چدمبرم صاحب آپ کے سینئر ساتھی اے کے انٹونی خود کہہ رہے ہیں کہ اب یہ انقلاب نہیں رکے گا؟ میڈیا کو قصوروار ٹھہرانا چھوڑیئے، اپنے اندر جھانکئے اور دیکھئے جنتا میں پیدا بے چینی کو کم کیسے کیا جائے۔
انا ہزارے ایک ذمہ دار اورگاندھی وادی لیڈر ہی اور ان کی باتوں کو سنجیدگی سے لیا جاتا ہے۔ انا نے ایک سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ ایک وزیر نے انہیں مارنے کیلئے 30 لاکھ روپے کی سپاری بھی دی لیکن وہ اس سے پریشان ہونے والے نہیں۔ انا کے الزام کی جانچ ہونی چاہئے۔ کون تھا وہ وزیر جس نے سپاری دی؟ انا نے یہ بھی کہا کہ سرکار عوام کی سیوک ہوتی ہے جو جنتا کی حمایت کے سبب بنی بیٹھی ہے۔ اب اسے بتانے کا وقت آگیا ہے کہ اصل مالک کون ہے، اور کون سیوک ہے۔ یوپی اے سرکار پر چوطرفہ دباؤ بڑھتا جارہا ہے اور جیسے انٹونی نے کہا کہ اب یہ انقلاب رکنے والا نہیں۔
Tags: A K Antony, Anil Narendra, Anna Hazare, Baba Ram Dev, Congress, Corruption, Daily Pratap, P. Chidambaram, Vir Arjun

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟