لیو اِن ریلیشن اور یو سی سی !

ملی جلی زندگی یعنی بغیر شادی کے نوجواں جوڑوں کے ایک ساتھ رہنے پر لمبے وقت سے بحث چھڑی ہوئی ہے ۔سماج کا ایک بڑا حصہ اسے نا مناسب مانتا ہے مگر پرائیویسی کے آئینی اختیارات کے چلتے اس پر قانونی روک لگانا تنازعات سے گھرا ہوا ہے ۔اب اتراکھنڈ سرکار نے لیو اِن ریلیشن شپ کو ناجائز قرار نہیں دیا ہے مگر اس کو کسی حد تک جائز کرنے کی کوشش ضرور کی ہے ۔یونیفارم سول کوڈ بل میں اس نے ایک سہولت لیو اِن ریلیشن کو لیکر شامل کی ہے ۔اتراکھنڈ اسمبلی نے یونیفارم سول کوڈ (یو سی سی) کو منظوری دے دی ہے۔اس نئے بل کی اہم دفعہ کے مطابق مذہب ،جنس اور سیکس کو لیکر شخص کی پسند کی پرواہ کئے بغیر ریاست کے سبھی باشندوں پر یکساں پرسنل لاءلاگو ہوگا ۔حالانکہ کچھ قبائلی فرقوں کو اس بل کے دائرے سے باہر رکھا گیا ہے ۔بل کے اس تقاضہ نے اس پورے بل سے زیادہ توجہ کھینچی ہے ۔بھارت کے کچھ حصوں میں اب بھی ساتھ رہ رہے بے شادی شدہ جوڑوں کو پسند نہیں کیا جاتا ۔اس طرح کے رشتوں کو عام طور پر لیو اِن ریلیشن شپ کہا جاتا ہے ۔اس نئے بل کے تحت ایک مرد ،ایک عورت جوڑے کو پارٹنرس کہا گیا ہے ۔نئے بل کے مطابق اس طرح کے جوڑوں کو اپنے لیو اِن ریلشن شپ کے بارے میں رجسٹرا ر کے سامنے باقاعدہ بیان دینا ہوگا اور خود کو رجسٹر کرانا ہوگا جو اس معاملے میں تین دنوں کے اندر اندر جانچ کریں گے اور جانچ کے دوران ضرور ی ہونے پر پارٹنرس کو اور زیادہ جانکاری یا ثبوت پیش کرنے کو کہا جاسکتا ہے ۔لیو اِن ریلیشن شپ کے بارے میں دئیے گئے بیان کو رجسٹرار ،مقامی پولیس کیساتھ شیئر کریں گے اور اگر جوڑے میں کسی ایک پارٹنر کی عمر 21 سال سے کم ہوئی تو ان کے والدین کو بھی مطلع کیا جائیگا۔اگر جانچ کے بعد افسر مطمئن ہے تو وہ ایک رجسٹرڈ میں پوری معلومات درج کریں گے اور جوڑے کو ایک سرٹیفکیٹ جاری کریں گے ۔ایسا نا ہونے پر پارٹنرس کو سرٹیفکیٹ نہ جاری کرنے کے بارے میں بھی بتایا جائیگا ۔بل کے مطابق اگر جوڑے میں ایک پارٹنر شادی شدہ ہے ۔یا نابالغ ہے ایک پھر رشتہ بنانے کیلئے زور زبردستی یا پھر دھوکہ دھڑی سے رضا مندی لی گئی ہے تو رجسٹرار لیو اِن ریلیشن شپ کے رجسٹری کرنے سے انکار کر سکتے ہیں ۔جانکاری دئیے بغیر اگر کوئی جوڑا ایک مہینے سے زیادہ وقت تک لیو اِن ریلیشن میں رہتا ہے تو اس معاملے میں تین مہینے کی انہیں جیل ،دس ہزار روپے کا جرمانہ دونوں ہو سکتے ہیں لیو اِن ریلیشن کو باعزت بنانے کے پیچھے سرکار کی منشاءسمجھی جاسکتی ہے ۔دراصل پچھلے کچھ برسوں میں بغیر شادی کے رہ رہے لورس جوڑوں میں ان بن ،علیحدگی کے بہت سے واقعات ہو چکے ہیں ۔کئی لڑکیوں کی بے رحمی سے ہتھیا کر دی گئی ۔لیو اِن ریلیشن سے متعلق دفعات میں صاف ذکر ہے کہ رجسٹریشن کے بعد ساتھ رہنے والے لورس جوڑے کے رشتوں کو قانونی طور سے جائز مانا جائیگا ۔اور عورت کو وہ سبھی اختیار حاصل ہوں گے جو شادی کے بعد ملتے ہیں ۔اگر پرائیویسی کے حمایتی کچھ لوگوں کو یہ قانون اخلاقی طور پر نگرانی رکھنے کی کوشش لگ سکتی ہے ۔پرائیویسی کے حق کی حفاظت ضرور ہونی چاہیے مگر اس حق کی آڑ میں یا اس کا بیجا فائدہ اٹھاتے ہوئے اگر کچھ لوگ سماج اور سسٹم کے سامنے مشکل کھڑی کرتے ہیں تو ان کو ڈسپلن میں کرنے کی ذمہ داری سے بھلا کوئی ریاست کیسے بچ سکتی ہے ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟