وزیر اعظم کے ایک تیر سے کئی نشانے!

راجدھانی دہلی سے لگے جیور علاقے میں ایک نئے انٹر نیشنل ایئر پورٹ کی تعمیر سے اتر پر دیش میں سرمایہ کاری کے نئے دروازے کھلیں گے ۔اس سے دہلی این سی آر کی بڑی آبادی کو ہوئی سفر کا ایک اور بہتر متبادل مل سکے گا ۔ ہوئی اڈے نہ صر ف لوگوںکی آنے جانے کے سفر کو آرامدہ بنانے کیلئے ضروری ہوتے ہیں بلکہ یہ معیشت کو بھی اڑان بھرنے میںمدد کر تاہے۔ اس نظریہ سے قومی راجدھانی خطے میں ایک اور انٹر نیشنل ایئر پورٹ کا سنگ بنیاد سرکا ر کی دور اندیشی سمجھداری کی علامت ہے ۔دہل سے قریب 70کلومیٹر دوری پر واقع جیور میں دنیا کے چوتھے سب سے بڑے ہوائی اڈے کا وزیر اعظم نے سنگ بنیاد رکھ دیا ۔اور اس موقع کے بہانے وزیر اعظم نے ایک تیر سے نشانے لگائے اور سیدھے سیدھے دیکھیں تو انہوں نے ہوائی اڈے کے سنگ بنیاد پروگرام میں کوئی بڑا اعلان یا بات نہیں کی بلکہ انہوں نے تین منٹ کی تقریر میں مر کزی سرکار کے کام گنا ئے اور ریاستی سرکار کی تعریف کی اپوزیشن کو تنقید کا نشانہ بنا یا اسی درمیان انہوں نے وکاس کی بات رکھنا نہیں بھولے اسٹیج پر موجود نیتاو¿وں میں کسی کے کندھے پر ہاتھ تو کسی کا حال چال معلوم کیا اپنے خطاب کئی طبقوں کا ذکر کیا اور ان کی بہبو د کیلئے اٹھا ئے گئے قدموں کے بارے میں بھی بتایا ۔ واضح ہو کہ یو پی میں ہونے والے اسمبلی چنا و¿ کے پیش نظر انہوں نے اپوزیشن پارٹیوں پر جم کر کٹاکش کیا ۔اور کہا کہ ہوائی اڈا بن جانے سے ہزاروں لوگوں کو روز گار ملے گا ۔ اور مغربی اتر پر دیش کے لوگوں کو سفر میں سہولت ملے گی انہوں نے کہا کہ سابقہ سرکاروں نے مغربی یوپی کو نظر انداز کرتے ہوئے ایئر پورٹ پروجیکٹ کو دو دہائی تک لٹکا ئے رکھا لوگوں کو جھوٹے سپنے دکھائے ۔ صرف سیاسی فائدے کیلئے پروجیکٹوں کے اعلان ہوتے تھے ۔ لیکن ہمار ی سرکار کا مقصد ہے پروجیکٹ لٹکے بھٹکے لیکن اٹکے نہیں ۔ ہمارے لئے وکا س سیا ست نہیں بلکہ حکمت عملی کا حصہ ہے۔ وہ یہ بھی گنانا نہیں بھولے کہ ایئر پورٹ صرف وزراءکیلئے ہی فائدہ مند نہیں ہو گا بلکہ یہ علاقے میں بڑا انقلاب بھی لائے گا۔ انہوں نے کہا ایئر پورٹ سے چھوٹے کسانوں کو فائدہ ہوگااب وہ اپنی اجناس کو آسانی اکسپورٹ کر سکیں گے ۔ انہوں نے بتایا کہ آس پاس کے شہروں میں جو بھی چیزیں بنتی ہیں جیسے سہا رنپور میں فر نیچر ،مراد آباد میں پیتل کا سامان میرٹھ میں اسپورٹس کا سامان اور آگرہ کے پیٹھے کو بڑا با زار مل جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ مر کزی حکومت نے کنکنٹیوٹی پر زیا دہ کام کیا ہے ۔ پر وانچل اکسپریس وے نوئیڈا گریٹر نوئیڈا جمونا اکسپریس وے کا ذکر کیا ۔ پی ایم کو جواب میں بی ایس چیف مایا وتی نے کہا کہ جیور ایئر پورٹ شروع کر نے کی تیا ری تھی لیکن اس وقت مر کز کانگریس سرکار نے اڑنگا لگا دیا تھا اس وقت جو سرکار ہے وہ چنا وی فائدہ اٹھا نا چاہتی ہے سپا کے چیف اکھلیش یادو نے بھی ہی ایم پر طنز کرتے ہوئے کہا کہ یہ کیسی سرکا ر ہے جو ایک طرف ایئر پورٹ بیچ رہی ہے تو دوسری طرف نیا بنا رہی ہے ۔ اگر ہم سیا سی نفع نقصان کے بجائے اصل فائدوں کے نظریہ سے دیکھیں تو یہ ہوائی اڈا بلا شبہ مر کز اور ریا ستی سرکار کا بڑا کارنامہ ہوگا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟