باز نہیں آنے والے دہلی کے شہری

اس سال امید کی جارہی تھی کہ شاید پٹاخے،بم وغیرہ کم چھوڑے جائیں گے اور دہلی کی آب و ہوا اتنی آلودہ نہیں ہوگت لیکن ایسا نہیں ہوا۔ راجدھانی میں دیوالی پر آلودگی کی سطح پچھلے سال کے مقابلے میں زیادہ رہنا اس بات کا ثبوت ہے کہ دہلی والے پٹاخے چھوڑنے کو لیکر بیدار نہیں ہوئے۔ خود کی صحت سے کھلواڑ کرنے پر آمادہ ہیں۔ اس دیوالی پر راجدھانی میں آلودگی کا گزشتہ تین برسوں کا ریکاڈر بھی ٹوٹ گیا جبکہ گوروگرام، فرید آباد میں بھی عام طور سے 6 گنا زیادہ آلودگی درج کی گئی۔ نوئیڈا اور غازی آباد میں بھی آلودگی عام دنوں کے مقابلے قریب تین گنا زیادہ درج کی گئی۔ اس آلودگی کے چلتے پیر کی صبح دہلی ۔ این سی آر کے کئی مقامات پر آلودگی ذرات 100 سے200 میٹر کے درمیان میں درج کئے گئے۔ حالت اس قدر بے قابو ہورہی ہے کہ دہلی کے زیادہ تر حصوں میں رات 2 بجے تک پٹاخوں کی آواز گھونچتی رہی۔ کہیں سے بھی کسی کارروائی کی بات سامنے نہیں آئی۔ اس سے صاف ہے کہ سپریم کورٹ کے رات10 بجے کے بعد پٹاخے چھوڑنے پر پابندی کو عمل میں لائے جانے کیلئے انتظامیہ کی طرف سے کوئی پہل نہیں ہوئی۔ دیوالی پر دہلی میں آلودگی سطح میں قریب21 گنا اضافہ ہونے کے بعد مرکز نے پنجاب، دہلی، ہریانہ، راجستھان اور اترپردیش کو سمن بھیجا ہے۔ 4 نومبر کو ان ریاستوں سے وابستہ سکریٹریوں کو پرالی جلانے پر پابندی کو موثر طور سے نافذ نہ کرنے کے سلسلے میں بلایا گیا ہے۔ وزارت کے مطابق دہلی اور آس پاس کے علاقوں میں کھلے میدان میں ٹھوس کچرا جلانا، دہلی میں گاڑیوں کے ایندھن سے آلودگی ابخارات قومی راجدھانی میں سڑک کے کنارے اور تعمیراتی کام سے دھول اور دہلی کی پڑوسی ریاستوں میں پرالی جلانا آلودگی بڑھنے کے اہم اسباب ہیں۔ ان سب کے درمیان یہ نہیں بھولنا چاہئے کہ آب و ہوا کو صاف رکھنے کی ذمہ داری ہم سبھی کی ہے۔ ہرجگہ دیوالی کے دوران پٹاخے نہ جلانے کی اپیل کی جارہی تھی تو کیوں دہلی والوں کو اس کا ایک بار بھی خیال نہیں آیا کہ وہ جو کررہے ہیں اس سے سبھی کی صحت متاثر ہوتی ہے؟ لگتا ہے کہ انہیں اس بات کی بھی پرواہ نہیں کہ صبح جب وہ سیر کرنے نکلیں تو انہیں صاف آب و ہوا ملے؟ کیا انہیں یاد نہیں کہ آلودگی کی وجہ سے 80 لوگوں کی روزانہ جان جاتی ہے؟ کیا وہ دہلی ہائی کورٹ کے اس ریمارکس کو بھول گئے کہ آلودگی کی وجہ سے لوگوں کی عمر پانچ سال کم ہورہی ہے۔ ہاں اطمینان یہ ضرور رہا کہ اس دیوالی، دسہرہ کے سیزن میں دہلی پولیس کا کردار لائق تحسین رہا۔ کوئی بھی دہشت گردانہ واقعہ نہیں ہوا اور چائنیز سامان کی فروغ میں 60 فیصد کمی آئی۔ اس دیوالی پر جوانوں کی بہادری پر بہت سے لوگوں نے سلام کیا۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟