امریکی شہری کابل میں چھپنے کو مجبور !

امریکی گرین کارڈ ہولڈر کیلو فورنیاکا یہ جوڑا اپنے تین چھوٹے بچوں کے ساتھ افغانستان کی راجدھانی کابل میں ہر رات الگ الگ گھر میں گزارتا ہے دونوں باری باری سے سوتے ہیں تاکہ جب ایک سو رہا ہو تو دوسرا بچوں پر نظر رکھے اور طالبان کے آنے کہ آہٹ ہو تووہاں سے بھاگ سکیں دو ہفتے میں سات بار جگہ بدل چکے ہیں اوررہنے وا کھانے کے لئے اپنے رشتہ داروں پر منحصر ہیں انہیں بے صبری سے انتظار ہے ایک کال کا جس میں کوئی انہیں افغانستان سے نکلوانے میں مدد کر سکے امریکی محکمہ خارجہ کے افسر نے کئی دن پہلے فون کیا تھااور کہاتھا کہ ان کی ذمہ داری ایک شخص کو دے دی گئی ہے لیکن ان کے اس کے بعد سے کسی نے ان سے رابطہ قائم نہیں کیا اب وہ یہاں سے نکل نے کے لئے ایک انٹر نیشنل راحتی تنظیم سے مدد لے رہے ہیں انہوں نے ایک ایجنسی کو بھیجے پیغام میں بچوں کی ماں نے کہا کہ ہم ڈرے ہوئے ہیں اور چھپ چھپ کر رہ رہے ہیں افغانستا ن سے امریکی فوج کی واپسی کے بعد امریکہ کے بہت سے شہری گرین کارڈ ہولڈر یا ویزا اپلائی سمیت کئی ایسے لوگ ہیں جنہوں نے بیس سال چلی جنگ میں امریکی فوجیوں کی مدد تھی اور وہ افغانستا ن سے نہیں نکل پائے ہیں ایسے سبھی لوگوں سے بات کرنے پر پتہ چلا ہے کہ وہ حکمراں طالبان سے ڈرے ہوئے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ وہ انہیں تلاش کر لیں جیل میں ڈال دیں گے یاانہیں مارڈالین گے کیونکہ وہ امریکی ہیںاور انہوںنے امریکی سرکار کے لئے کام کیا ہے اور ان لوگوں کو فکر ہے کہ بائیڈن انتظامیہ نے انہیں افغانستان سے نکالنے کے لئے جو وعدیٰ کیا تھا وہ بھی ٹال گئے حال ہی میں امریکی فوج کی مدد کرنے والوں کو ہیلی کاپٹر سے لٹکا کر پھانسی دی گئی ہے اور کابل میںگھمایا تھا۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟