نکسلیوں کے خلاف لڑائی فیصلہ کن مرحلے میں !

مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ نے اتوار کو نکسل متاثر ہ ریاستوں کے وزرائے اعلیٰ سے اس مسئلے کے حل کے لئے ترجیح دینے کی درخواست کی ہے تاکہ ایک سال کے اندر اس خطرے کو کم کیا جا سکے ۔ نکسلیوں کو ملنے والے پیسے کو روکنے کے لئے ایک مشترکہ حکمت عملی بنانے کو کہا ہے ۔ سرکاری بیان میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ نے کہا ہے کہ نکسلیو کے خلاف اب لڑائی آخری مرحلے میں داخل ہو گئی ہے وزیر داخلہ نے نکسل متا ثرہ وزرائے اعلی اور وزراء،اور سینئر حکام سے خطاب کر تے ہوئے کہا کہ کٹر پسندی کے سبب تشدد میں مرنے والوں کی تعداد ایک سال میں گھٹ گئی ہے یہ مٹینگ تین گھنٹے تک چلی اس دوران ماو¿وادیوں کی بڑی تنظیموں کے خلاف کاروائی ،سکورٹی کے زون میںخالی پن کوبھر نے اور انفورسمنٹ واین آئی اے اور ریاستی پولس کے ذریعے ٹھوس کاروائی جیسے دیگر مسئلوں پر قدم اٹھانے پر غور کیا گیا۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنر جی چھتیس گڑھ کے وزیراعلی بھوپیش بھگیل اور کیرل اور آندھرا کے وزیر اعلیٰ میٹنگ میں شامل نہیں ہوئے۔ لیکن ان چار ریاستوں کی نمائندگی وہاں کے سینئر حکام نے کی میٹنگ میں نکسلیوں کے خلاف لڑائی تیز کرنے اور ان کو ملنے والی مالی مدد روکنے اور نکسلیوں سے جڑی بڑی تنظیموں کے خلاف کاروائی کرنے اور ریا ستوں و ان کی خفیہ مشینری اور اسپیشل فورسیز میں تال میل پر بھی غور کیا گیا اور ان نکسلی متا ثرہ علاقوں میں تھانے بنانے پر بھی غور کیا گیا ۔ اور ترقی کی اسکیمو ں کا بھی جائزہ لیا ۔مرکزی وزارت داخلہ نے دیش میں نکسلی تشدد میں کمی آنے کا دعوی کیا اور بتایا کہ یہ خطرہ تقریبا ً 45ضلعوں میں ہے ۔ حلانکہ دیش کے 90فیصد ضلعوں کو ماو¿وادی متاثرہ ماناجا تا ہے ۔ یہ مسئلہ 2019سے شروع ہوا ہے دیش میں 2015-20تک کمیونسٹ ماو¿وادی متاثرہ علاقوںمیں مختلف تشدد کی وارداتوں کے سبب 380سیکورٹی جوان اور 1000شہری ،900نکسلی مارے گئے سرکاری تفصیلات میں بتا یا گیا کہ اس میعاد میں 4200نے خود سپردگی کی ۔ ہم امید کرتے ہیں کہ اب وزیر داخلہ امیت شاہ سے خود حکمت عملی سیکھ لی ہے تو اس برننگ مسئلے کا ضرور کوئی حل نکل سکے گا۔ (انل نریندر )

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟