کیپٹن سوربھ کالیا کا قتل کیسے ہوا؟ خود قاتل کی زبانی

پاکستان کاجھوٹ اور مکاری ایک بار پھر ثابت ہوگئی ہے۔ ہربات ہر الزام سے انکار کرنے پر آمادہ پاکستان اس بار خود ایک پاکستانی کی زبانی بے نقاب ہوگیا۔ کارگل جنگ میں شہید کیپٹن سوربھ کالیا اور اس کے پانچ ساتھیوں کی موت کی اصلیت اور اس بارے میں پاکستان کا جھوٹ برسوں بعد اجاگر ہوگیا ہے۔ یو ٹیوب پرلوڈ ایک ویڈیو میں ایک پاکستانی فوجی کیپٹن کالیا اور اس کے ساتھیوں کے قتل کی ذمہ داری ایک پاکستانی فوجی کو بہت شیخی بھرے انداز میں قبول کرتے دکھایاگیا ہے۔اب تک پاکستانی حکمراں یہ ہی کہتے رہے ہیں کہ کیپٹن کالیا اوران کے ساتھیوں کا قتل پاکستانی فوجیوں نے نہیں کیا بلکہ ان کی لاش انہیں ایک کھائی میں پڑی ملی۔بتایا گیا کہ کیپٹن کالیا اور ان کے ساتھیوں کی موت خراب موسم کے چلتے یا جنگلی جانور کے حملے سے ہو سکتی ہے لیکن جس سلی گڑھی حالات میں ان لوگوں کی لاشیں ملی تھیں بھارت میں سبھی کو یقین تھا کہ یہ پاکستانی فوج کی وحشیانہ کرتوت رہی ہوگی۔ کیپٹن کالیا اور ان کے ساتھیوں کی لاشوں کودیکھ کر صاف لگتا تھا کہ ان کا قتل کرنے سے پہلے انہیں جم کر اذیتیں دی گئی تھیں۔ ان فوجیوں کی ہڈیاں ٹوٹی ہوئی تھیں، جسم پر سگریٹ اور سلاخوں سے داغے جانے کے نشان تھے۔ اس واردات سے صاف طور پر جنگی قیدیوں سے متعلق جنیوا معاہدے کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔ تب سے اب تک کیپٹن کالیا کے والد ڈاکٹراین۔ کے کالیا اکیلے ہی اپنے بیٹے کے قصورواروں کو سزادینے کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔ اب اس ویڈیو کے آنے سے معاملہ صاف ہوگیا ہے۔ قریب14 سال بعد پاکستان کا جھوٹ بے نقاب کرتا یہ ویڈیو ہے جس میں کیپٹن کالیا کابربریت آمیز قتل کرنے والے پاکستان کے فوجی نے خود اس بات کا انکشاف کر پاکستان کو کٹہرے میں کھڑا کردیا ہے۔ پاکستانی فوج کے چینل کے ذریعے ایک پروگرام میں اس ویڈیو کو یو ٹیوب پرجاری کیا جاچکا ہے۔ پاکستانی فوجی نے کیمرے کے سامنے قبول کیا ہے آگے بڑھ رہے کیپٹن کالیا کی ٹکڑی پر گولیوں کی بوچھار کی گئی تھی اس کے بعد لاشوں کو اپنے طریقے سے ٹھکانے لگا کر ہندوستانی فوج کے حوالے کردیاگیا۔ بقول فوجی گلِ خاندار اور ان کے ساتھیوں کو مار گرانے کی اطلاع انہوں نے کیپٹن علی اختر کو دے دی تھی۔ ویڈیو میں پاکستانی سپاہی گلِ خاندار اپنی اوراپنے ساتھیوں کی بہادری کے قصے سنا رہا تھا ۔ اس دوران وہ کہتا ہے کہ وہ کیپٹن کالیا اور ان کے ساتھی شکار کرنے آئے تھے اور خود شکار ہوگئے۔ یہ لائن آف کنٹرول کے نزدیک واقع چوکی پر تعینات تھا۔ ہم لوگوں نے دیکھا کہ کیپٹن کالیا ساتھیوں کے ساتھ ٹہو لینے کے لئے سرحد پار کررہے ہیں۔ ہمارے کمانڈر نے کہا انہیں نزدیک آنے دو ہم لوگ انہیں پکڑنا چاہتے ہیں لیکن ہمیں دیکھ کر بھاگنے کی کوشش کرنے لگے تو ہم نے ان پرفائر کردیا۔ سپریم کورٹ کے ایک وکیل اس ویڈیو کو بطور ثبوت پیش کرنے کی تیاری میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی تاریخ رہی ہے کہ وہ پچھلے65 برسوں سے جھوٹ بولتا رہا ہے۔ ہماری سرکار کی ہمت نہیں ہے کہ 65 سال میں ہم پاکستان کومنہ توڑ جواب دے سکیں۔ کیپٹن کالیا اور ان کے فوجی ساتھیوں کو انصاف ملنا چاہئے۔ یہ لڑائی صرف ان کے والد کی ہی نہیں پورے دیش کی ہے۔ داؤ پر ہے دیش کا وقاراور عزت۔

 (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟