اشاعتیں

فائدہ کے عہدے سے وابستہ ممبران پارلیمنٹ کی ڈسکوالی فائی

سرکار 65 سال پرانے اس قانون کو منسوخ کرنے کا پلان بنا رہی ہے جو فائدے کے عہدے پر ہونے کے سبب ممبران پارلیمنٹ کو ڈسکوالی فائی کرنے کی بنیاد فراہم کرتا ہے ۔وہ ایک نیا قانون لانے کا پلان بنا رہی ہے جو حالایہ ضروریات کے مطابق ہو ۔مرکزی آئینی وزارت کے آئین ساز محکمہ نے 16 ویں لوک سبھا میں کل راج مشر کی صدارت والی فائدے کے عہدوں پر بنی جوائنٹ کمیٹی کے ذریعہ کی گئی سفارشوں کی بنیاد پر ایم پی (نہ اہلیت روک تھام)بل ، 2024 کا مسودہ پیش کیا ہے اس مجوزہ بل کا مقصد موجودہ ایم پی (نہ اہلیت روک تھام)ایکٹ 1959 کی دفعہ - 3 کو نہ قابل عمل بنانا اور آرٹیکل میں دئے گئے عہدوں کی نگیٹیو فہرست سے ہٹانا ہے جس کی وجہ سے کسی عوامی نمائندوں کو نہ اہل ٹھہرایا جا سکتا ہے اس میں موجودہ ایکٹ اور کچھ دیگر قوانین کے درمیان تضاد کو دور کرنے کی بھی تجویز ہے جس سے نہ اہل قرارنہ دئے جانے کی واضح سہولت ہے۔ ڈرافٹ بل میںجنتا کی رائے سے اس قانون کی جگہ پر مرکزی سرکار کے نوٹیفکیشن سے آرٹیکل میں ترمیم کرنے کا حق دینے کی بھی تجویز ہے ۔مسودہ بل پر جنتا سے رائے مانگتے ہوئے محکمہ نے یاد دلایا کے ایم پی (نہ اہلیت روک تھام )ایکٹ ،195

وقت سے پہلے ہو سکتے ہیں دہلی اسمبلی چناﺅ!

دہلی اسمبلی چناﺅ کا بگل وقت سے پہلے بج سکتا ہے ۔واضح ہو کے پچھلی مرتبہ اسمبلی چناﺅ 8 فروری کو ہوئے تھے ریاستی چناﺅ کمیشن نے ابھی سے تیاری شروع کر دی ہے راجدھانی میں فروری2025 میں نئی اسمبلی کی تشکیل ہونی ہیں اسلئے جنوری کے آخر میں یا فروری کے شروع میں چناﺅ کی امیدیں ہیں لیکن ذرایع کی مانے تو چناﺅ دسمبر میں ہو سکے ہیں اس کے لئے ووٹر فہرست میں نظر ثانی کا کام شروع ہو چکا ہے 2019 میں اسمبلی چناﺅ 8 فروری کو ہوئے تھے اور اس کے بعد 11 فروری کو ووٹوں کی گنتی ہوئی تھی ۔یہ چناﺅ پہلے ہو سکتا ہے اس کا اشارہ دہلی چیف الیکٹرول افیسر دفتر کے خط نے قیاس آرائیوں کو ہوا دے دی ہے خط میں سبھی محکموں کے سربراہو ں سے اسٹاف کی پوزیشن مانگی گئی ہے اس سے چناﺅ ڈیوٹی طے کی جائے گی 10 سال سے دہلی کے اقتدار پر قابض عام آدمی پارٹی نے قبل از وقت چناﺅ کے امکان کو دیکھتے ہوئے چناﺅ کمپین بھی شروع کر دی ہے پارٹی لیڈر پدیاترائے کر رہے ہیں ۔اور بوتھ میپنگ بھی شروع کر دی ہے ادھر بھاجپا آپ کے نیتاﺅ کو توڑ کر اپنی پارٹی میں شامل کر رہی ہے تازہ مثال اشوک گہلوت کی ہے ۔قیاس لگائے جا رہے ہیں کے عام آدمی پارٹی اور اعتماد سے لبری

جھارکھنڈ میں زیادہ پولنگ سے کس کو فائدہ ملے گا!

جھارکھنڈ میں پہلے مرحلے کی اچھی پولنگ قابل ستائش ہے اس پٹھاری ریاست میں پولنگ کے قطعی نمبر دیر سے آے جو بہت جوش بھرنے والے ہیں جھارکھنڈ کے مغربی سنگھ بھوم ضلع کے نکسلی متاثرہ علاقہ میں ماﺅ وادیوں کے چناﺅ بائیکاٹ کے با وجود پولنگ بوتھو ں پر لمبی قطاروں سے صاف ہے کے وہاں کی جنتا نے نکسلیوں کی دھمکی کی پرواہ نہیں کی اور کھل کر ووٹ ڈالا پہلے مرحلے میں 43 سیٹوں پر ہوئے پولنگ کا جائزہ سبھی پارٹیاں اس لحاظ سے کر رہی ہیں کے یہ چناﺅ 2019 کے مقابلے 20 فیصد زیادہ ہے 43 اسمبلی حلقوں میں پولنگ کا جوش نظر آیا چناﺅ کمیشن کے مطابق 66.48 فیصدی پولنگ درج کی گئی پچھلی مرتبہ ان سیٹوں پر 63.9 فیصد ووٹ پڑے تھے چناﺅ کمیشن کے مطابق نکسلی متاثرہ سیٹوں پر نکسلیوں کی دھمکیاں بے اثر رہی پہلے مرحلے میں پچھلی بار جے ایم ایم کانگریس اتحاد بی جے پی سے زیادہ سیٹیں لایا تھا لیکن اس مرتبہ 3فیصد زیادہ پولنگ کس کو جیتائے گی اس پر غور اور دعوی ہو رہے ہیں بی جے پی کا ایم ڈی اے اتحاد میں اسے اپنے لئے اور اس کا مخالف اتحاد اپنے لئے فائدے مند بتا رہا ہے ۔2019 میں پہلے فیز میں 38 سیٹ پر 63.75 پولنگ ہوئی تھی اس بار 38 اور باقی 5

مہاراشٹر کا اقتدار کس کے ہاتھ میں؟

23 نومبر کو مہاراشٹر کے اقتدار میں کون آئے گا یہ سوال مہاراشٹر اور سیاست میں دلچسپی رکھنے والے ہر آدمی جاننا چاہتا ہے اسمبلی چناﺅ میں کیا بحث چھڑی ہے اور چناﺅ میں کونسا فیکٹر کام کرے گا ۔کن برادریوں کا حساب کتاب چلے گا ۔مہاراشٹر میں کیا ہوگا مقابلے میں کون آگے ہے وغیرہ وغیرہ سوال پوچھے جا رہے ہیں کچھ ہی مہینے پہلے لوک سبھا چناﺅ میں مہا وکاس ادھاڑی کو ملی چیت کا سلسلہ وہ برقرار رکھے گا ۔دوسری جانب وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کی قیادت والی مہایوتی سرکار نے ریاست بھر میں مختلف اسکیموں کو لاگو کرکے چناﺅ میں واپسی کی کوشش کی ہے ۔تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کے بی جے پی 2014 کے بعد مہاراشٹر میں بڑی پارٹی بن کر ابھری ہے ۔اسلئے وہ اس چناﺅ میں بھی بڑی پارٹی کی شکل میں ابھرنے کی کوشش کرے گی ریاست میں کئی چھوٹی پارٹیاں بھی میدان میں ہے ۔ان کے علاوہ باغی بھی میدان میں ہیں یہ دونوں ہی اتحادیو ں کا تجزیہ بدل سکتی ہیں ۔مہایوتی (بھاجپا اتحاد)میں نظریات کی بھی تلخی بھی کھل کر سامنے آ رہی ہے ۔مہایوتی کے ساتھی اجیت دادا پوار اور ان کی پارٹی این سی پی کھل کر بی جے پی لیڈروں کے بیانوں کی مخالفت کر رہی ہے ۔شندے اور

ضمنی چناو ¿ میں سرکردہ نیتاو ¿ں کی یوپی میں اگنی پریکشا!

اترپردیش کی 9 سیٹوں پر ہونے جا رہے ضمنی چناو¿ میں حکمراں اور اپوزیشن کے سرکردہ لیڈروں کی اگنی پریکشا ہے ۔کانگریس کے میدان سے باہر ہونے سے تو اب چناو¿ بھاجپا بنام سپا کے درمیان مانا جارہا ہے ۔حالانکہ بسپا تکونی لڑائی میںبنی ہوئی ہے بھاجپا کی طرف سے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے مسلسل تین دنوں تک زبردست کمپین چلائی ۔ہر سیٹ پر ماحول بنانے کی کوشش کی ۔اکھلیش یادو بھی سیاسی رخ کو بھانپ رہے ہیں ۔سیاسی واقف کاروں کے مطابق ضمنی چناو¿ میں اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ اور سپا چیف اکھلیش یادو اور مایاوتی کی ساکھ داو¿ پر لگی ہے۔حالانکہ 2027 کا یوپی اسمبلی چناو¿ ابھی دور ہے لیکن اس ضمنی چناو¿ کو اسمبلی چناو¿ کا سیمی فائنل ماناجارہا ہے ۔یہی وجہ ہے کہ سبھی پارٹیوں نے اسے جیتنے کے لئے اپنی پوری طاقت جھونک دی ہے ۔امبیڈکر نگر کی کٹیری اسمبلی کے ضمنی چناو¿ کے لئے بھاجپا نے سابق ممبر اسمبلی دھمراج نشاد کو اپنا امیدوار بنایا ہے ۔سپا نے لال جی ورما کی اہلیہ شوبھا وتی کو ٹکٹ دیاہے ۔وہیں بسپا نے امت ورما کو اپنا امیدوار بنایا ہے ۔بھاجپا کے لئے یہ سیٹ جل شکتی منتری مندیو سنگھ کو انچارج بنا کر ا

بھاجپا اور اجیت پوار میں بڑھتی دوری !

مہاراشٹر میں اتحاد میں ہوتے ہوئے بھی بھاجپا اور این سی پی (اجیت پوار) میں کئی مسئلوں پر دوری برقرار ہے ۔امیدوار طے کرنے سے لے کر چناو¿ کمپین تک میں دونوں اپنی اپنی لائن پر الگ الگ کام کررہے ہیں ۔اتحاد میں اجتماعی چناو¿ کمپین اور کمپینروں کو لے کر موٹے طور پر رضامندی تو ہے لیکن کئی مسئلوں پر اختلافات کھل کر سامنے آگئے ہیں ۔مثال کے طور پر اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ کو لے کر اٹھے تنازعہ کو لے لیجئے ۔این سی پی اجیت پوار نے بھاجپا لیڈر شپ کو صاف کر دیا ہے کہ ان کے امیدواروں کے چناو¿ حلقوں میں یوگی آدتیہ ناتھ کی ریلیاں نا کروائی جائیں ۔یوگی آتیہ ناتھ کے متنازعہ بیان کٹیں گے بٹیں گے کو لے کر اقلیتی فرقہ میں تلخ رد عمل دیکھتے ہوئے اجیت پوار نہیں چاہتے کہ ان کو ملنے والی حمایت میں کوئی کمی آئے۔اجیت پوار نے بھاجپا کے احتجاج کے باوجود نواب ملک کو امیدوار بنایا ہے۔اب جبکہ پارٹی کے دو گروپ ہیں تب بھی دونوں کی مسلم فرقہ میں اچھی خاصی پکڑ ہے جبکہ نوا ب ملک کی بیٹی ثناءملک بھی چناو¿ لڑر ہی ہیں ۔بتا دیں بھاجپا نیتاو¿ں نے کھلے عام نواب ملک کو امیدوار بنانے کی مخالفت کی تھی ۔انہوں نے یہاں

میں کاروبار نہیں ،بالا دستی کے خلاف ہوں!

لوک سبھا چناﺅ میں اپوزیشن کے لیڈر اور کانگریس ایم پی راہل گاندھی نے حال ہی میں بھارت کے کئی بڑے اخباروں میں ایک آرٹیکل لکھا تھا جو تنازعوں میں آ گیا ہے جہاں کچھ لوگ اس پر نکتہ چینی کر رہے ہیں ۔وہیں ایسے لوگو ں کی بھی کمی نہیں کے آرٹیکل میں غلط حقائق پیش کئے گئے ہیں جبکہ کئی لوگ اس آرٹیکل کی تعریف بھی کر ہے ہیں ۔آخر اس آرٹیکل میں راہل گاندھی نے کیا لکھا تھا ؟انہوںنے کہا کے وہ کاروباریوں کے نہیں بلکہ بالا دستی کے خلاف ہیں انہوںنے ایک آرٹیکل کا حوالہ دیتے ہوئے کے یہ دعویٰ بھی کیا قاعدے ضابطے کے تحت کام کرنے والے کچھ کاروباری گروپوں کو مرکزی حکومت کے ایک سینئر وزیر ،وزیراعظم نریندر مودی اور ان کی سرکار کے پروگراموں کی تعریف کرنے کے لئے مجبور کر رہے ہیں ۔ان کے اس دعویٰ پر سرکار کی جانب سے کوئی ردعمل جاری نہیں ہوا ہے ۔بھاجپا نے پی ایم مودی کے خلاف بے بنیاد الزام لگانے کے لئے بدھوار کو راہل گاندھی کی نکتہ چینی کی تھی اور ان پر نتیجے پر پہنچنے سے پہلے حقائق کی جانچ کرنے کی صلاح دی تھی ۔راہل گاندھی نے اپنے بیان کا ویڈیو جاری کر کہا تھا کے بھاجپا کے لوگ مجھے کاروباری مخالف بتانے کی کوشش کر رہے ہ