اشاعتیں

ووٹ چوری پر آر پار کی لڑائی!

لوک سبھا چناو¿ کے 14 ماہ بعد ایس آئی آر اور ووٹ بندی کے مسئلے پر اپوزیشن کو متحد کرنے میں کامیاب رہے ہیں ۔بھارت میں سیاست اس وقت ٹاپ گیئر پر ہے ۔یہ صحیح ہے کہ بھارت جیسے بڑے دیش میں چناو¿ کروانا آسان نہیں ہے ۔یہی نہیں بھارت میں اتنے چناو¿ ہوتے ہیں جو چناو¿ کمیشن کی صلاحیت کو چنوتی ہیں اس میں کوئی شبہ نہیں کہ بھارت کاچناو¿ کمیشن کافی حد تک ایک آزاد اور منصفانہ چناو¿ کرانے میں کامیاب رہا ہے ۔ووٹ کرنا ہر ووٹر کا آئینی اور جمہوری حق ہے ۔یہ بھی ضروری ہے اس کا ووٹ اسے ہی ملے جسے اس نے ووٹ دیا ہے ۔جب یہ اندیشہ پیدا ہو جائے کہ اس کا ووٹ دیا کسی کو اور گیا کہیں اور تو بڑا شبہ اور مایوسی پیدا ہو جاتی ہے۔کسی بھی دیش میں جمہوریت کی مضبوطی اور بھروسہ مندی اس بات پر منحصر کرتی ہے کہ اس میں سرکار کو چنے جانے کی کھاناپوری کتنی صاف اور آزادانہ اور شفاف پر مبنی ہے اس کے لئے چناو¿ منعقد کرنے والے ادارے کو یہ یقینی کرتا ہوتا ہے کہ کوئی بھی شہری ووٹ دینے کے حق سے محروم نہ رہے ۔پولنگ کی پوری کاروائی شفاف و چناو¿ میں حصہ داری لینے والی سبھی پارٹیوں کے لئے بھروسہ مند ہو اور نتیجوں کو لے کر سبھی فریق م...

بہار ووٹر لسٹ پر ٹکراو!

بہار ووٹر لسٹ جانچ یعنی ایس آئی آر کا معاملہ پارلیمنٹ سے لے کر سپریم کورٹ تک فطری طور پر گرمایاہوا ہے ۔اپوزیشن پارٹیوں نے بہار میں جاری ووٹر لسٹ میں ایس آئی آر کو لے کر پارلیمنٹ میں اسے ووٹوں کی چوری قرار دیا ہے ۔اور کہا کہ اس موضوع پر پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں میں بحث کرانا ملک کے مفاد کے لئے ہے۔اور اگر سرکار ایس آئی آر پر بحث کرانے کے لئے تیارنہیں ہوتی تو سمجھا جائے گا کہ وہ جمہوریت اور آئین میں یقین نہیں رکھتی ۔وہیں وزیرپارلیمانی امور کرن رجیجو نے کہا کہ بہار میں ووٹرلسٹوں کے خاص طریقہ پر جانچ (ایس آئی آر) کا اشو سپریم کورٹ میں زیر سماعت ہے اور لوک سبھا کے کام چلانے اور کاروائیوں کے قواعد و اس کی حکمت عملی کے تحت اس مسئلے پر بحث نہیں ہوسکتی ۔ادھر سپریم کورٹ نے خود ووٹر لسٹ کی جانچ کے اشارے دیے ہیں ۔بہار میں نئی ووٹر لسٹ میں قریب 65 لاکھ لوگوں کے نام ہٹا دیے گئے ہیں اور سپریم کورٹ یہ دیکھنا چاہتا ہے کہ لوگوں کے نام صحیح ڈھنگ سے کٹے ہیں یا نہیں ؟ بتادیں کہ اسوسی ایشن فار ڈیموکریٹک ریفارمس (اے ڈی آر) کی جانب سے دائر عرضی میں ووٹر نظر ثانی کو چیلنج کیا گیا تھا ۔اسی عرضی کے تحت سماعت کرت...

بچھنے لگی سیاسی بساط!

نائب صدر جمہوریہ کے چناو¿ کی تاریخوں کے اعلان کے ساتھ ہی سیاسی گہما گہمی شروع ہو گئی ہے۔پارلیمنٹ کے حالانکہ دونوں ایوانوں لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے پارٹی وائز تجزیہ میں حکمراں این ڈی اے کے پاس اپنے امیدوار کو جتانے کے لئے درکار نمبر تو ہے لیکن پھر بھی لگتا ہے اس بار یہ چناو¿ آسان نہیں ہوگا ۔اپوزیشن چیلنج دینے کی تیار میں لگی ہوئی ہے ۔بیشک اپوزیشن چیلنج تو دے سکتی ہے لیکن بغیر بڑی سیندھ کے الٹ پھیر کرنے کی پوزیشن میں نہیں لگتی لیکن سیاسی بے یقینیوں کا کھیل ہے ۔کچھ بھی ہوسکتا ہے ۔ہمیں یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ نائب صدر کے چناو¿ میں پارٹی لائن پر کوئی وہپ جاری نہیں ہوگا۔ممبران پارلیمنٹ کو اپنے ضمیر کے مطابق ووٹ دینے کا حق ہوتا ہے اس لئے ایسے چناو¿ میں کراس ووٹنگ کا بڑا خطرہ بنا رہتا ہے ۔پہلے بات کرتے ہیں حکمراں فریق کی ۔بھاجپا اور اس کی ساتھی پارٹیوں کی بھاجپا چاہے گی کہ نائب صدر کے عہدے کے لئے ایسا امیدوار چنا جائے جو ان کا حمایتی ہو ۔اور سرکار کی لائن پر چلے۔یہ کام جگدیپ دھنکھڑ نے شروع شروع میں بخوبی میں کیا تھا۔یہ بات اور ہے ان کا عہد کا خاتمہ اچھا نہیں ہوا ۔ادھر آر ایس ایس چاہتی ہے...

ایک اور فرنٹ کھلتا نظر آرہا ہے!

امریکہ اور روس کے درمیان ٹکراو¿ بڑھتا جارہا ہے ۔لگتا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اب روس کے خلاف ایک نیا محاذ کھولنے کی ٹھان لی ہے ۔پچھلے کئی دنوں سے روس کے صدر ولادیمیر پوتن کے خلاف ٹرمپ زہر اگل رہے ہیں اور یوکرین کے ساتھ جنگ کو ختم کرنے کیلئے دباو¿ ڈال رہے ہیں ۔لیکن پوتن ان کی ایک نہیں سن رہے ہیں ۔ٹرمپ نے ایک مرتبہ پھر سابق روسی صدر میداف پر نکتہ چینی کرتے ہوئے پوتن اور روس کو دھمکایا ہے ۔ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے سابق روسی صدر دمیتری میداف کی جانب سے بے حد اکسانے والے تبصرون کے بعد وہ نیوکلیائی آبدوزوں کو صحیح جگہ پر تعینات کرنے کا حکم دے دیا ہے ۔بتادیں کہ میداف نے حال ہی میں امریکہ کے خلاف رائے زنی کی تھی یہ ٹرمپ کے اس الٹی میٹم کا جواب تھا جس میں انہوں نے روس سے یوکرین میں جنگ بندی کی مانگ کی تھی ۔ٹرمپ نے کہا کہ اگر روس نے ایسا نہیں کیا تو اسے اور سخت پابندیاں جھیلنی ہوں گی۔ٹرمپ نے کہا میں نے یہ قدم اس لئے اٹھایا ہے کیوں کہ ہوسکتا ہے میداف کے تبصرے بیوقوفی بھرے اور بھڑکاو¿ بیان صرف باتیں بھر نہ ہوں الفاظ کی اہمیت ہوتی ہے ۔اور کئی مرتبہ ان کے انجام ان چاہے ہوسکتے ہیں ۔میں امید ک...

بحث دو گھنٹے چلی ،مگر سوالوں کا جواب نہیں ملا!

پارلیمنٹ میں آپریشن سندور پر کئی گھنٹے بحث ہوئی بحث میں نہ صرف ہیلدی اور پائیدار اور اچھی رہی بلکہ اس نے حکمراں فریق اور اپوزیشن دونوں کو ان کے بہتر رنگ میں دیش کے سامنے رکھا ۔خاص کر وزیراعظم نریندر مودی نے بھارت پاک لڑائی کے دوران سیز فائر کو لے کر ثالثی والے دعووں کو سرے سے مسترد کر دیا ۔پی ایم مودی نے کہا کہ بھارت نے کسی تیسرے فریق کی ثالثی قبول نہیں کی اور نہ ہی کرے گا ۔امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ حالانکہ تیس مرتبہ سے زیادہ دہرا چکے ہیں کہ انہوں نے جنگ بندی کرائی ۔پی ایم نے ٹرمپ کا نام لئے بغیر ان دعووں کو بے بنیاد بتایا ۔ان کی تقریر میں بہت سارے سوالوں کے جواب تو ملے لیکن بہت سے نہیں ملے ۔سرکار نے اس کا تسلی بخش جواب نہیں دیا کہ سیز فائر کو کیوں روکا گیا ؟ سوال ہے کہ جب پاکستان گھٹنوں کے بل کھڑا تھا تب سیز فائر کن شرائط اور کس کے کہنے پر روکی کی گئی ؟ دیش تو چاہتا تھا کہ جب بھارت کا پلڑا بھاری تھا تو ہمیں رکنانہیں چاہیے تھا اور پی او کے پر قبضہ کر لینا چاہیے تھا لیکن ہم اچانک رک گئے یہی نہیں ہم نے پاکستان کو یہ بھی بتادیا کہ ہمارے صرف آتنکی ٹھکانوں پر حملہ کیا ہے ۔ہم نے پاکستانی فوج اور...

آپریشن سندور : اپوزیشن کے سوال !

پیرکو آخر کار پہلگام کے آتنکی حملے کے واقعہ پر لوک سبھا میں زبردست بحث ہوئی ۔وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے پیر کو بحث شروع کرتے ہوئے کہا کہ فوج کے تینوں ونگ کے تال میل کی بے مثال بتاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ اس مہم کو یہ کہنا کہ کسی دباو¿ میں آکر روکی گئی غلط اور بے بنیاد ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ہار مان لی تھی اور کہا کہ اب کاروائی روک دیجئے مہاراج ۔بہت ہوگیا۔وزیر دفاع نے کہا دس مئی کی صبح جب انڈین ایئر فورس نے پاکستان کے کئی ایئر فیلڈ پر کرارا حملہ کیا تو پاکستان نے اسی وقت ہار مان لی تھی اور لڑائی روکنے کی پیشکش کی ۔بحث میں اپوزیشن نے مرکزی حکومت پر تلخ سوال داغے اپوزیشن نے ایک آواز میں کہا فوج کی طاقت پر انہیں فخر ہے ،لیکن سرکار کی حکمت عملی ،جوابدہی اور خارجہ پالیسی پر سنگین سوال کھڑے ہوتے ہیں ۔کانگریس ایم پی گوروگوگوئی اور دیپندر ہڈا نے خاص طور پر سرکار کو آڑے ہاتھوں لیا ۔کانگریس کے ڈپٹی لیڈر گورو گوگوئی نے کہا کہ سرکار کو بتانا چاہیے کہ پہلگام حملے کے آتنکی اب تک گرفت سے باہر کیوں ہیں ؟ انہوں نے پوچھا کہ آپریشن سندور کے دوران کتنے جنگی جہاز گرے تھے ؟ جنگ بندی میں امریکی صدر ڈون...

چناو کمیشن کی ساکھ کا سوال!

بہار میں ووٹر لسٹوں کا ایس آئی آر یعنی اسپیشل انٹینسو رویژن کاروائی کو لے کر ہنگامہ مچا ہوا ہے ۔پارلیمنٹ سے لے کر بہار کی سڑکوں پر جم کر احتجاج ہو رہا ہے ۔مانا ایک مہینے کی میعاد میں تقریباً آٹھ کروڑ ووٹروں کی گہری جانچ کیسے ممکن ہوسکتی ہے۔یہی ایک سوال ہے جو اپوزیشن پارٹیوں و دیگر سماجی انجمنوں کو مرکزی چناو¿کمیشن کے ارادے پر شبہ پیدا کررہا ہے ۔اپوزیشن کا دعویٰ ہے کہ لاکھوں ووٹروں کے نام کاٹے جارہے ہیں ۔ادھر چناو¿ کمیشن کا کہنا ہے کہ صرف متوفی اور مائیگریٹ ووٹروں کے نام ہٹائے جارہے ہیں ۔کانگریس اور آر جے ڈی اسے چناوی حکمت عملی مانتی ہے ۔جبکہ بھاجپا نے احتجاج کو ایک سیاسی انسٹنٹ بتایا ہے ۔وہیں بی جے پی کے نیتا یہ بھی دعویٰ کررہے ہیں کہ چناو¿ میں اپنی ہار کو دیکھتے ہوئے اپوزیشن بوکھلا گئی ہے اور وہ طرح طرح کے بہانے پیش کررہی ہے ۔قومی جنتا دل نیتا تیجسوی یادو نے کہا ہے کہ اگر اسپیشل ووٹر رویژن پروگرام یعنی ایس آئی آر پر ان کی باتیں نہیں سنی گئیں تو وہ چناو¿ کا بائیکاٹ کرنے پر غور کرسکتے ہیں ۔اگر مہا گٹھ بندھن سچ میں چناو¿ بائیکاٹ کرتا ہے تو حالات بے حد سنگین ہوں گے اس سے چناو¿ کمیشن...