اشاعتیں

اتر پردیش کے ضمنی چناﺅ سبھی کے لئے چنوتی!

لوک سبھا انتخابات میں شاندار کامیابی کے بعد اتر پردیش کی 10 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی چناﺅ ہونے والے ہیں جو سبھی سیاسی پارٹیوں کے لئے چنوتی بھرے ہیں ۔ہریانہ میں غیر متوقع کامیابی سے خوش بھاجپا کے سامنے اب جھارکھنڈ و مہاراشٹر کے اسمبلی چناﺅ کے ساتھ یو پی میں ہونے والے 10 اسمبلی حلقوں میں ضمنی چناﺅ بھی بڑی چنوتی ہیں یاد رہے کے لوک سبھا چناﺅ میں بھاجپا کو اتر پردیش سے ہی بڑا جھٹکا لگا تھا اس کی وجہ سے وہ اپنے دم پر واضح اکثریت حاصل کرنے میں ناکام رہی تھی جن 10 اسمبلی سیٹوں پر چناﺅ ہونے ہیں ان میں 9 سیٹیں ممبران اسمبلی کے لوک سبھا ایم پی بن جانے سے خالی ہوئی ہیں۔جبکہ سسماﺅ کی ایک سیٹ پر چناﺅ سپا ایم ایل اے عرفان سولنکی کی ممبر شپ ختم ہونے سے ہو رہا ہے ان 10 سیٹوں میں سپا کے پاس 5 بھاجپا کے پاس 3 اور دو سیٹیں اس کی ساتھی پارٹیوں آر ایل ڈی وی نشاد پارٹی کے پاس ہیں ۔اس میں ایودھیا کی انتہائی اہم سیٹ ملکی پوربھی شامل ہیں بھاجپا کے کے ایک سینئر لیڈر نے کہا اسمبلی چناﺅ میں عام طور پر مقامی مسلوں و و سماجی تجزیوں سے متاثر ہو تا ہے ایسے میں ان کو لوک سبھا چناﺅ کے نتیجوں سے جوڑ کر نہیں دیکھا جا سکتا اب

بابا صدیقی کے قتل کی ٹائیمنگ کا سوال!

مہاراشٹر کے سابق وزیر اور اجیت پوا ر کی پارٹی راشٹر وادی کانگریس کے سینئر لیڈر بابا صدیق کا اتوار کو سرکاری احترام کے ساتھ ممبئی کے بڑا قبرستان میں دفنایا گیا ۔بابا صدیق کے آخری صفر کے پہلے ان کے گھر کے باہر نماز جنازہ پڑھی گئی اور آخری صفر میں ہزراوں کی تعداد میں لوگ شامل ہوئے تھے ان معاملے میں سنیچر کی رات گرفتار ہوئے دو لوگوں میں سے ایک شوبھم لونکر کے بھائی پروین لونکر کو پونے سے گرفتار کیا گیا ۔مانا جاتا ہے پروین نے اپنے بھائی شوبھم لونکر کے ساتھ ملکر شازش رچی تھی ۔لونکر نے ہی دھرم راج کشپ اور شیو کمار گوتم کو اس سازش میں شامل کیا تھا دھرم راج کشپ اور گرمیل سنگھ پولس حراست میں ہے تیسرا ملزم شیو کمار بھی گرفتار کر لیا گیا ہے اور چوتھے ملزم ذیشان اختر کے بارے میں کہا جا رہا ہے کے وہ باقی تین کو گائد کر رہا تھا ۔بابا صدیقی کو گولی مارکر حلاق کرنے کے بعد مہاراشٹر میں قانون امن کی سورت حال پر سوال کھڑے کئے جا رہے ہیں ۔ایک پریس کانفرنس میں کرائم برانچ کے پولس کمشنر دتہ نل واڈے نے کہا کے اس معاملے میں لارنس بشنوئی گروہ کے رول کی جانچ جاری ہے وہ اس وقت احمد آباد کی سابر چتی جیل میں ایک سال

جیلوں میں ذات بات کا امتیاز !

جیلوں میں ذات بات کے امتیاز کو ختم کرنے سے متعلق سپریم کورٹ کے فیصلے کی جتنی تعریف کی جائے اتنی ہی کم ہے اس رپورٹ یا عرضی کی بھی تعریف ہونی چاہئے جس نے سدیوں سے چلی آ رہی امتیاز کی اس لعنت پر حملہ کرنے کی حمت دکھائی ۔سپریم کورٹ نے دیش بھر کی 11 ریاستوں میں جیل مینول میں ذات پر مبنی امتیاز والی تقاضوں کو ختم کرتے ہوئے کہا کے آزادی کے 75 برس گزر چکے ہیں لیکن ہم ابھی تک ذات بات پر مبنی امتیاز کو جڑ سے ختم نہیں کر پائے ۔تاریخی فیصلے میں جیلوں میں ذات کی بنیاد پر قیدیوں کے درمیان کام کے بٹوارے پر آنے والی پریشانیوں کا نپٹارہ کرتے ہوئے امتیازی قوائد کو ختم کر دیا جائے بڑی عدالت نے جیل مینول کے ان تقاضوں کو منسوخ کرتے ہوئے سبھی ریاستوں کو فیصلے کے مطابق جیل تقاضوں میں تبدیلی کی ہدایت دی ہے۔جیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڑ ،جسٹس پاردی والا و جسٹس منوج مشرا کی بینچ نے کہا امتیاز کرنے والے سبھی قائیدے غیر آئینی ٹھہرائے جاتے ہیں جیل میں ذات بات کا خد نوٹس لیتے ہوئے رجسٹری کو 3 مہینے بعد لسٹ میں اندراج کی ہدایت دی اس فیصلے کو سوناتے ہوئے چیف جسٹس نے لیڈی صحافی سوکنیا شانتا کی تعریف کرتے ہوئے کہا کی شانتا

ہریانہ چناﺅ کس پر دباﺅ کم ہوا کس پر بڑھا!

ریزرویشن اور آئین پر خطرے کو لیکر اپوزیشن کی بنائے شوشے کے سبب لوک سبھا چناﺅ میں پہنچے نقصان کے بعد ہریانہ کے نتیجے نریندر مودی اور بھاجپا کے لئے سنجیونی سے کم نہیں ہیں۔ہریانہ میں جیت کی ہیٹرک اور جموں کشمیر میں پہلے مقابلے بہتر مظاہرے سے نہ صرف مودی پر دباﺅ کم ہوگا بلکہ پارٹی کا بھروسہ بھی بڑھےگا ۔مودی جی پر پچھلے کچھ عرصے سے دباﺅ مسلسل بڑھتا جا رہا تھا۔پارٹی کے اندر بڑھتے اختلافات اور اپوزیشن کے تلخ حملے اور آر ایس ایس کی طرف سے بڑھتی تنقید ۔مودی ان سب کئی محاذ پر ایک ساتھ لڑ رہے تھے ۔ہریانہ کے چناﺅ نتائج اور اگر بھاجپا کے خلاف آتے تو سنگھ کا مودی شاہ جوڑی پر اور دباﺅ پڑتا ۔اور پردیش صدر کی تقرری کو لیکر مودی سرکار کی پالیسیوں کو لیکر جو حملے ہو رہے تھے ان میں تیزی آ جاتی ۔مودی برانڈ پر بھی سوالیہ نشان لگنے شروع ہو گئے تھے پارٹی کے اندر یہ اندیشہ بھی ظاہر کیا جا رہا تھا کے اب مودی برانڈ چناﺅ میں ہی چلا ہریانہ کے نتیجوں سے نہ صرف قیاس آرایﺅں اور نقطہ چینیوں پر روک لگی پلے اگلے کچھ مہینوں میں مہاراشٹر اور جھارکھنڈ چناﺅ کے علاوہ یوپی میں اہم مانے جانے والے 10 اسمبلی سیٹوں پر ضمنی چناﺅ پ

سیٹیں تو بڑھیں لیکن کشمیریوں کا دل نہیں جیت پائی !

جموں کشمیر میں بھاجپا اقتدار تک نہیں پہونچ پائی لیکن 25.67 فیصدی ووٹ کے ساتھ سب سے زیادہ ووٹ حاصل کرنے میں کامیاب رہی ۔2014 میں 22.98 فیصد ووٹ ملے تھے ۔پارٹی کو ریاست میں اب تک کی سب سے زیادہ سیٹیں ملی ہیں 2014 میں بھاجپا کو پہلی بار 25 سیٹیں ملی تھیں اس بار 29 سیٹوں پر پہونچ گئی ۔بھاجپا کو 1987 کے بعد ساڑے تین دہائی میں سب سے بڑی کامیابی ملی ہے ۔حالانکہ کشمیر سے مانگ میں 18 سیٹوں پر امیدوار اتارے تھے لیکن ایک بھی نہیں جیت سکا ۔چناو¿ میں لوگوں کو راہل عبداللہ کا ساتھ راس آیا اور 1987 کے بعد پانچویں بار اتحادی سرکار کا راستہ صاف ہوا ہے ۔نیشنل کانفرنس کے ساتھ اتحاد پر کانگریس اقتدار تک پہونچنے میں کامیاب رہی لیکن سیٹوں کے ساتھ ووٹ شیئر میں بھی گھٹ گیا ۔2014 میں کانگریس نے اسمبلی چناو¿ میں 18.01 فیصدی ووٹ حاصل کرنے کے ساتھ 12 سیٹوں پر کامیابی درج کی تھی جبکہ اس چناو¿ میں اسے کل 6 سیٹیں ملیں اور ووٹ فیصد بھی گر کر 11.97 رہ گیا ۔د س سال بعد ہوئے اسمبلی چناو¿ میں پی ڈی پی کو بھاری جھٹکا لگا ہے ۔2014 میں بھاجپا کے ساتھ سرکار بنانے کی اسے بھاری قیمت چکانی پڑی ہے ۔خود چناو¿ سے دور رہ کر مح

فصل بوئی کانگریس نے کاٹی بھاجپا نے !

ہریانہ ریاست کے چناوی تاریخ میں ا یسا پہلی بار ہواہے کہ کسی پارٹی نے مسلسل تیسری مرتبہ اسمبلی انتخابات میں کامیابی حاصل کی ہو ۔چناو¿ میں کانگریس پارٹی اپنی جیت کے زوروشور سے دعوے کررہی تھی ۔تمام ایگزٹ پولس سرووں میں ، تجزیہ نگار کانگریس کی زبردست جیت کی قیاس آرائیاں کررہے تھے ۔جان کر بھی پچھلے دس سال میں بی جے پی کی سرکار کو لے کر اقتدار مخالف لہر کا دعویٰ کررہے تھے ۔ایگزٹ پول میں کانگریس کو نا صرف کامیاب دکھایا گیا بلکہ 90 میں سے 60 سیٹیں ملنے تک کا دعویٰ کررہے تھے ۔کہا گیا تھا کہ ہریانہ میں کسانوں کا مدعا ہو یا پہلوانوں کا ہو ۔اگنی ویر جیسا اشو ہو ان کی وجہ سے بی جے پی سرکار کے تئیں ناراضگی ہے ۔ہریانہ میں دس سال بعد اپنی سرکار بنانے کا سپنا پالتی رہی کے ہاتھوں سے کراری شکست ہاتھ لگی ۔وجہ کئی رہی ہیں ان نتیجوں کے پیچھے سب سے بڑی وجہ رہی ہے کہ بی جے پی کا مائیکرو منجمنٹ جسے آپ بھی سمجھتے ہیں کہ ہریانہ میں بی جے پی کو غیر جاٹ ووٹوں کو چالاکی سے شیشے میںاتارا اس کا اثر ہوا ۔ہڈا کے گڑھ سونی پت میں 5 میں سے 4 سیٹوں پر کانگریس ہار گئی ۔ہریانہ کے ایک سینئر صحافی کے مطابق ہریانہ میں قریب 22

صرف کسی سرکار کی تنقید پر کیس نہیں ہوسکتا !

سپریم کورٹ کا یہ ریمارکس صحافت کررہے لوگون کے لئے سکون دہ ہوسکتے ہیں کہ سرکار کی تنقید کرنا صحافیوں کا حق ہے ۔سپریم کورٹ نے جمعہ کو کہا کہ صحافیوں کے حقوق کو دیش کے آئیں 19(1) کے تحت تشریح کی گئی ہے ۔ایک صحافی کی تحریر کو سرکار کی تنقید کی شکل میں مان کر اس کے خلاف مجرمانہ کیس درج نہیں کئے جانے چاہیے ۔یہ ریمارکس دیتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے اتر پردیش کے صحافی ابھیشیک اپادھیائے کو گرفتاری سے انترم راحت دی ہے ۔ساتھ ہی ہدایت دی ہے کہ ریاستی انتظامیہ ان کے تحریروں کے سلسلے میں کوئی سزا لائق کاروائی نہیں کرے گا ۔جسٹس رائے اور جسٹس این بی این بھٹی کی بنچ نے صحافی ابھیشیک اپادھیائے کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے یہ حکم صادر کیا ۔عرضی میں اپادھیائے نے اترپردیش پولیس کے ذریعے ان کے خلاف ایف آئی آر کو مسنوخ کرنے کی درخواست کی ہے ۔بنچ نے عرضی پر اترپردیش سرکار کو نوٹس جار ی کیا ۔اس معاملے کی اگلی سماعت 5 نومبر کو ہونی ہے ۔اپنے مختصر حکم نے بنچ نے صحافت کی آزادی کی سمت میں کچھ دلائل آمیز تبصرے کئے بنچ نے کہا جمہوری ملکوں میں اپنے نظریات رکھنے کی آزادی کا احترام کیا جاتا ہے ۔صحافیوں کے حقوق کو بھارت کے آئی