اشاعتیں

آتنکی حملے کو لیکر گرماتی سیاست !

جموں کشمیر میں مسلسل ہو رہے آتنکی حملوں کو لیکر اب سیاست تیز ہو گئی ہے نیشنل کانفرنس کے چیف فاروق عبداللہ نے بے لگام آتنکی حملے کی جانچ کی مانگ کی ہے ان کی حمایت میں این سی پی صدر شرد پوار بھی اتر آئے ہیں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمر عبد اللہ نے کہا مجھے شبہ ہے کے آتنکی حملے جموں کشمیر میں سرکار کے کمزور کرنے کے لئے کئے جا رہے ہیں ۔بڈگام سمیت سبھی آتنکی حملوں کی جانچ ہونی چاہئے اگر وہ آتنکوادی پکڑے جاتے ہیں تو امیں پتہ چلے گا یہ کون کرا رہا ہے ۔انہیں مارا جانا چاہئے بلکہ زندہ پکڑا جانا چاہئے اور پوچھنا چاہئے ان کے پیچھے کون ہے ہمیں جانچ کرنی چاہئے کیاکوئی ایجنسی عمر عبداللہ کو کمزور کرنے کی کوشش کر رہی ہے ؟جواب میں وزیر دفاع راجناتھ سنگھ نے کہا کے جموں کشمیر میں آتنکی حملے حفاظت میں کوتاہی کی وجہ سے نہیں حملوں کو کے بارے میں کہا کے ہندوستانی فوج دہشت گردوں سے جاں ازی نمٹ رہی ہے پہلے کے مقابلے میں واردات کم ہوئی ہیں سکورٹی فورس چوکس ہے اور جلد ہی آتنکی سرگرمیوں کو پوری طرح ختم کر دیا جائے گا اور آنے والے وقت میں جموں کشمیر میں وکاس پوری طرح وکاس ہوگا دراصل جموں کشمیر میں پر امن چناﺅ اور ی

امت شاہ پر الزام بے تکے اور بے بنیاد!

کناڈا کی جسٹن ٹروڈو سرکار کے رویہ کو دیکھتے ہوئے صاف ہے کے وہ دونوں ملکوں کے رشتوں کو بگاڑنے پر تلے ہوئے ہیں جس طرح سے بغیر کوئی ٹھوس ثبوط کے وہ بھارت پر لگائے اپنے الزامات کا دائیرہ بڑھاتے جا رہے ہیں بھارت نے صاف کہہ دیا ہے کے اگر اس طرح سے غیر ذمہ دارانہ رویہ کناڈا کا رہا تو دونوں ملکوں کے رشتے اور بگڑےں گے ۔بھارت کو اس بار کناڈا کو اس لئے خبردار کرنا پڑا کیوں کے کچھ دن پہلے این ایس اے کی میٹنگ کی ایک سماعت میں کناڈا کے نائب وزیر خارجہ نے یہ کہا تھا کے کناڈا کے شہریوں کو مبینہ طور پر دھمکانے اور خالصتانیانتہا پسندوں کو نشانہ بنانے کے پیچھے بھارت کے وزیر داخلہ امت شاہ اور این ایس اے اجیت ڈوبھال کا ہاتھ ہے انہوںنے یہ مانا تھا کے ان کی جانب سے یہ بات کناڈا سرکار کو بتانے سے پہلے انہوںنے ایک امریکی اخبار دا واشنگٹن پوسٹ کو لیک کر دی تھی اس سے یہی پتا چلتا ہے کے کناڈا بھارت کو بدنام کرنے اور بے تکے الزام لگانے کی مہم میں ملوث ہے اور سنسنی پھیلانے کے لئے شاطرانہ طریقے سے میڈیا کا سہارا لے رہا ہے ۔بھارت نے کہا کے اس نے مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ کے بارے میں کناڈا کے وزیر کی رائے زنی کو لیکر س

بھارت کی 19 کمپنیوں پر پابندی !

امریکہ نے بدھوار 30 اکتوبر کو یوکرین میں روس کی جنگ کوششوں میں مدد کرنے کے الزام میں 19 ہندوستانی اور دو ہندوستانیوں شہریوں سمیت قریب 400 کمپنیوں اور افراد پر پابندی لگا دی ہے یہ کارروائی ایسے وقت میں ہوئی جب امریکی سرزمین پر سکھ علیحدگی پسند لیڈر گروپنت سنگھ تنو کے قتل کی سازش میں ایک ہندوستانی کے رول کو لیکر دونوں ملکوں میں کشیدگی ہے 24 اکتوبر کو ٹائمس آف انڈیا میں ایک انٹر ویو میں بھارت میں امریکی سفیر ایرک گارسٹین نے کہا تھا کے امریکہ اس معاملے میں تبھی مطمعین ہوگا جب پنو کی قتل کی کوشش کو لیکر ذمہ داری طے کی جائیگی امریکی محکمہ خارجہ نے ان لوگوں اور کمپنیوں پر پابندیا لگائی ہیں امریکہ کا الزام ہے یہ کمپنیاں روس کو آسان دیں رہی ہےں جن کا استعمال روس یوکرین جنگ میں ہو رہا ہے ان چیزوں میں مائکو الیکٹرانکس شامل ہیں جنہیں سی ایم پی اے میں شامل کیا گیا ہے ان چیزوں کی پہچان امریکی قونصل خانہ اور صنعت و سیکورٹی محکمہ کے ساتھ ساتھ برتانیہ جاپان یوروپی یونین نے کی ہے یہ پیلی بار نہیں ہے جب امریکہ نے ہندوستانی کمپنیوں پر کارروائی کی ہے اس سے پہلے نومبر 2023 میں بھی ایک ہندوستانی کمپنی پر روس

مہاراشٹر میں دونوں گٹھبندھنوں کےلئے جنگ جیتنا آسان نہیں

مہاراشٹراسمبلی چناﺅ میں مہاوکاس ادھاڑی اور مہایوتی اتحاد کے درمیان لڑائی تیز ہوتی جا رہی ہے دونوں اتحاد ایک دوسرے کو گھیرنے کا کوئی موقع نہیں چھوڑ رہے ہیں کیوں کے دونوں اتحادوں کے لئے اسمبلی چناﺅ میں اتحادی نمبر حاصل کرنا آسان نہیں ہے ۔کانگریس کی قیادت والا مہاوکاس ادھاڑی (ایم وی اے)لوک سبھا چناﺅ میں خود کو ثابت کرنے میں کامیا رہا ایم وی اے نے 40 میں سے 30 سیٹیں چیتیں تھءلیکن دونوں اتحاد کے درمیان ووٹ فیصد کا فرق بہت کم تھا ۔مہایوتی کو قریب 42.73 فیصد ووٹ اور ایم وی اے کو 43.91 فیصد ووٹ ملا تھا ۔ لوک سبھا نتیجوں کو اسمبلی حلقوں کے مطابق دیکھیں تو ایم وی اے کو 153 اور مہایوتی کو 126 سیٹوں پر کامیابی ملی تھی ۔مہاراشٹر میں کل 288 اسمبلی سیٹیں ہیں اور اکثریت کا نمبر 145 ہے ۔ایسے میں اسمبلی چناﺅ میں بے حد مشکل لگتا ہے کے دونوں اتحادوں کے سامنے اپنی پرفارمنس کو لیکر چنوتی ہے ۔لوک سبھا اور اسمبلی چناﺅ میں کانگریس اور بھاجپا کا ووٹ فیصد ایک طرح سے ٹکا رہا سال 2014 سے 2024 لوک سبھا تک کانگریس ہر چناﺅ میں قریب17 فیصدی ووٹ لینے میں کامیاب رہی ۔وہیںبھاجپا کو اوسط 27 فیصد ووٹ ملے ہیں لیکن شیو سینا

امریکی صدارتی چناو ¿ اور مشرقی وسطیٰ!

امریکہ میں صدارتی چناو¿ پروسس کا آغاز ہو چکا ہے دنیا کے سب سے بڑے طاقتور دیش کے اعلیٰ ترین عہدے کے لئے دو اہم دعویدار یعنی ڈونلڈ ٹرمپ اور کملا ہیرس ہیں ۔میں اپنی پوری طاقت اس چناو¿ کو جیتنے کے لئے جھونک دی ہے ۔نتیجوں کے بعد واشنگٹن کے وائٹ ہاو¿س میں کملا کا اقتدار آئے گا یا ٹرمپ کا کارڈ چلے گا یہ تو پانچ نومبر تک ہی طے ہوگا لیکن اس چناوی ریس کے لئے امریکہ میں ارلی ووٹنگ یعنی وقت سے پہلے پولنگ کی قواعد زور شور سے جاری ہے ۔30 کروڑ میں سے قریب 3 کروڑ ووٹر اپنا ووٹ ڈال چکے ہیں ۔پچھلی بار جب ڈونلڈ ٹرمپ صدربنے تھے تو اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو اتنے خوش ہوئے کہ انہوں نے ایک علاقہ کا نام ان کے نام پر ہی رکھ دیا تھا ۔یہ علاقہ ہے ٹرمپ ہائیٹس یہ گولان ہائٹس کے یہودی علاقہ میں ہے ۔ساری دنیا خاص کر مشرقی وسطیٰ کے لوگوں کی پانچ نومبر پر نظریں ٹکی ہوئی ہیں ۔یہ چناو¿ مشرقی وسطیٰ کے لئے اہم ترین ہوگا۔سوال یہ ہے کہ ریپبلکن امیدوار ٹرمپ یا ڈومیکریٹک پارٹی کی امیدوار کملا ہیرس کا ہے ۔اس خطہ میں کیا اثر پڑے گا ؟ پچھلے سات اکتوبر سے شروع ہوئی اس جنگ کو سال سے زیادہ ہو گیا ہے اور یہ کہیں رکنے کا نام ن

یہ نواب ملک کون ہیں؟

مہاراشٹر اسمبلی چناو¿ میں ادھو ٹھاکرے سرکار میں وزیر رہے سینئر این سی پی لیڈر نواب ملک کی من خورد شیواجی نگر سیٹ سے امیدواری کو لے کر جم کر تنازعہ چھڑ گیا ہے ۔انہیں این سی پی (اجیت پوار)گروپ نے یہاں سے ٹکٹ دیا ہے ،لیکن بی جے پی اس سے بہت ناراض ہے ۔بی جے پی نے نواب ملک کو انڈرورلڈ مافیا اور بھارت کے مطلوب کرمنل داو¿د ابراہیم کے ساتھ جوڑ کر ان کی تنقید کی ہے ۔بی جے پی اس مہایوتی میں شامل ہے جس کے شیو سینا (شندھے گروپ)اور این سی پی (اجیت پوار) بھی حصہ ہیں ۔بی جے پی نے صاف کر دیا ہے کہ وہ نواب ملک کے لئے پرچارنہیں کریںگے ۔جس شیٹ پر نواب ملک لڑرہے ہیں وہاں سے شیو سینا(شندھے گروپ) نے بھی امیدوار اترا ہے ۔نواب ملک کے سامنے سماج وادی پارٹی ابو عاصم عاظمی اور شیو سینا شندھے گروپ کے سریش بلیٹ پٹیل ہوں گے ۔مہایوتی نے بلیٹ پاٹل کو اپنا سرکاری امیدوار اعلان کر دیا ہے ۔منگلوار کو ممبئی ،بی جے پی صدر اتریش شیلر نے ایک بیان میں کہا کہ ان کی پارٹی نواب ملک کی حمایت میں پرچار نہیں کرے گی ۔بی جے پی کا رول صاف ہے ۔مہا گٹھ بندھن میں شامل سبھی پارٹیوں کو اپنے اپنے امیدوار طے کرنے ہیں ۔موضوع صرف این سی پی

اسرائیلی حملے کے بعد ایران کی مشکل !

جمعہ اور سنیچر کی درمیانی رات میں ایران پر اسرائیلی حملے کے بعد سے مشرقی وسطیٰ میں جنگ کا بحران اور گہرا ہو گیا ہے ۔ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای اور ان کے چیف مشیر جو فیصلے لے رہے ہیں اس کے مرکز میں علاقہ میں اور بھی بدتر حالات پیدا ہونے سے بچانا یا خطرہ اٹھانا شامل ہو سکتا ہے ۔انہیں کئی مشکلیں اور متبادلوں میں سے سب سے کم برے متبادل پر فیصلہ کرنا ہوگا ۔اس کے ایک فیصلے میں بیلسٹک میزائلوں کے ساتھ ایک اور جوابی حملے کا متبادل ہے ۔لیکن اسرائیل نے پہلے ہی وارننگ دے دی ہے کہ اگر ایسا ہوا تو وہ پھر سے جوابی حملہ کرے گا ۔ممکنہ طور پر ایران کے سپریم لیڈر اور ان کے مشیر وہی فیصلہ لے سکتے ہیں جس سے ایران کے اسلامی حکومت کے وجود اور ایرانی عوام کو کم سے کم نقصان ہو ۔برطانیہ کے پی ایم کیمر اسٹارمر وامریکہ اس دلیل سے متفق ہیں کہ اسرائیل نے یہ کاروائی اپنی حفاظت میں کی ہے ۔اسٹارمر نے اس بات پر واضح ہو ں کہ اسرائیل کو ایرانی جارحیت کے خلاف خود کی حفاظت کرنے کا حق ہے ۔ایران کو جواب نہیں دینا چاہیے اور آگے علاقائی کشیدگی بڑھانے سے بچنا چاہیے اور سبھی فریقین کو تحمل برتنا چاہیے ۔اتوار کو ا