تاکہ آزاد انہ اور منصفانہ چناو ہوں!

چیف الیکشن کمشنر راجیو کمار نے جمعرات کو ریاست کے چیف الیکٹرورل حکام (سی ای او) سے مارچ ،اپریل میں ہونے والا آئندہ لوک سبھا چناو بے داغ ،مکمل کرانے کو کہا ہے ۔راجیو کمار نے لوک سبھا چناو سے پہلے یہاں چیف الیکٹرورل حکام کی ایک کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ چناو کی راہ فرض اور عزم کا سفر ہے انہوں نے دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے مطابق سبھی فیض یافتگان کو بہتر چناوی تجربہ فراہم کرنے کیلئے کی گئی تیاریوں پر بھروسہ جتایا ۔دو روزہ کانفرنس کا انعقاد چناو پلاننگ و اخراج نگرانی ، ووٹر لسٹ ، آئی ٹی تجربات اور ڈیٹا مینجمنٹ اور الیکٹرک ووٹنگ مشین (ای وی ایم ) پر خاص طور پر غور خوض کے ساتھ ساتھ حال ہی میں مکمل ہوئے اسمبلی انتخابات کے تجربے اور نصیحت شیئر کرنے کیلئے کی جا رہی ہے ۔چناو کرانے کے طریقے کو لیکر سب سے بڑا تنازعہ ای وی ایم کو لیکر ہے ۔اپوزیشن انڈیا اتحاد نے چناو کمیشن کو کچھ تجاویز بھیجی ہیں ۔اتحاد نے ریزولیشن پاس کر چناو¿ کمیشن سے مانگ کی ہے کہ بیلٹ پیپر کے ذریعے چناو¿ کرائے جائیں اگر ایسا نہیں ہو سکتا تو ووٹر ویری فکیشن پرچیوں (وی وی اے ٹی) کی 100 فیصدی گنتی کی جائے ۔اپوزیشن کی تجویز ہے کہ پولنگ کے دوران پرچی باکس میں ڈالنے کی جگہ اسے ووٹر کو سونپی جائے اور وہ اپنی پسند و شناخت کے بعد اسے ووٹر باکس میں ڈال دے گا ۔اپوزیشن لیڈروں کا دعویٰ ہے کہ الیکشن کمیشن نے میمورندم کا جواب نہیں دیا ہے ۔دراصل حال ہی میں پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخابات کے نتیجے کے بعد مدھیہ پردیش کے نتیجوں کو لیکر سوال اٹھے ۔کہا گیا ہے کہ نتیجہ پہلے ہی سے طے سروے کے وہاں کے نتیجے کے بارے میں پہلے ہی ایسا ماحول بنانے کی کوشش کی گئی ۔اور اس میں لوکل بوتھ ضروری ایک عنصر ہے کہ چناو¿ میں سبھی اتحادی فریقوں کا یقین بنا رہے تبھی سیاسی پارٹی اپنی ہار کو آسانی سے قبول کر پائیں گے ۔ای وی ایم کی بناوٹ اور اسے چلانے کو لیکر عرصہ سے سوال اٹھ رہے ہیں حال ہی میں سپریم کورٹ کے کچھ وکیلوں نے دہلی کے جنتر منتر پر ای وی ایم سے چھٹی دلانے کیلئے مظاہرے بھی کئے مظاہرے کے دوران یہ بھی دکھایا گیا کہ ای وی ایم کیسے ہیک ہو سکتی ہے ۔سیاسی پارٹی ہی نہیں کئی سطح پر ماہرین اور پیشہ ور بھی ای وی ایم پر شبہہ جتاتے رہے ہیں ۔چناو¿ کمیشن ایسے دعووں کی تردید کرتا رہا ہے ۔بیرون ممالک کی بات کریں تو دنیا کے 31 ملکوں میں ای وی ایم کا استعمال ہوالیکن زیادہ تر ملکوں نے اس میں گڑ بڑی کی شکایت کے بعد ووٹر باکس طریقہ اپنانے لگے ہیں ۔امریکہ ،انگلینڈ ،جرمنی جیسے ترقی یافتہ ملکوں نے ای وی ایم کو مسترد کردیا ہے ۔وہاں چناو¿ بیلٹ پیپر کے ذریعے ہی کرائے جاتے ہیں ان حقائق کے برعکس یہ سوال بار بار اٹھتا ہے کہ کیا بھارت میں ویلٹ پیپر کی واپسی ممکن ہے ۔چناو¿ کمیشن کئی بار کہہ چکا ہے کہ تکنیک کے موجودہ دور میں ماضی گزشتہ کی طرف لوٹنا مناسب نہیں ہوگا ۔چناو¿ جمہوریت کی بنیاد ہوتے ہیں کسی دیش کا مستقبل چناو¿ میں جیتنے والی پارٹی کے ہاتھ میں ہوتا ہے چاہے اسے کل ووٹروں میں سے ایک تہائی ووٹ کیوں نہ ملے ہوں لیکن اس کی پالیسیوں کا اثر 100 فیصدی ووٹر اور ان کے پریواروں پر پڑتا ہے اس لئے چناو¿ کمیشن کا ہر کام منصفانہ اور آزادنہ اور شفاف ہونا چاہیے ۔ایک آزاد جمہوریت میں ہونے والی سب سے بڑا مقابلہ چناو¿ ہیں اور اس کے انعقاد یعنی چناو¿ کمیشن سے یہی توقع کی جاتی ہے کہ وہ دیش میں آزادانہ اور منصفانہ اور شفاف چناو¿ کروائیں ۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟