اس خوفناک جنگ کی قیمت بچے اور عورتیں چکاتیں!

اقوام متحدہ اطفال کوشچر (یونیسیف یونائیٹڈ نیشن ریلیف اینڈ بکچرس نے خبردار کیا ہے کہ غزہ میں خواتین اور بچے اور نوزائدہ بچے قبضے والے فلسطینی علاقے میں بڑھتی تباہی کا بوجھ سب سے زیادہ جھیل رہے ہیں ۔فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے ایجنسی (یو این آر ڈبلیو اے) اقوام متحدہ جنسی اور و اطفال ہیلتھ ایجنسی (یو این ایف ٹی اے ) اور ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن کے مطابق 3 نومبر تک فلسطینی وزارت صحت کے اعداد شمار کے مطابق غزہ پٹی میں 2326 خواتین اور 3760 بچے مارے جا چکے ہیں اور کل زخمیوں کی تعداد 68% ہے ۔جبکہ ہزاروں لوگ ابھی بھی زخمی ہیں ۔اندازہ ہے کہ اب تک غزہ پٹی میں اور مغربی کنارے میں 20 ہزار سے زیادہ لوگوں کے مرنے کا اندیشہ ہے ۔اس کا مطلب ہے ہر دن 420 بچے مارے جاتے ہیں یا زخمی ہوتے ہیں ان میں سے کچھ تو صرف کچھ مہینوں کے ہوتے ہیں ۔بمباری سے تباہ شدہ اور ہیلتھ خدمات بڑے پیمانے پر تباہ ہوگئی ہیں ۔پانی اور بجلی کی سپلائی میں گراوٹ کے ساتھ ساتھ کھانے اور دباو¿ں تک کی محدود پہونچ ہے ۔نو زائدہ یا حمل میں بچے سنگین طور پر دوچار ہیں ۔غزہ پٹی میں ایک اندازہ کے مطابق 50 ہزار حاملہ عورتیں جن میں سے 180 سے زیادہ روزانہ بچے کو جنم دیتی ہیں ان سے 15 فیصد کو زچگی یا پیدائش سے متعلق پریشانیوں کا احساس ہونے کا سامنا ہے اور انہیں مزید ہیلتھ میڈیکل اور دیکھ بھال کی سخت ضرورت ہے ۔یہ خواتین محفوظ طریقے سے بچے کو جنم دینے اور اپنے نوزائدہ بچوں کی دیکھ بھال کے لئے ضروری ایمرجنسی میٹرنٹی خدمات تک پہونچنے میں لاچار ہیں ۔اور 14 اسپتالوں 45 ڈسپنسریوں اور دیگر زچہ بچہ سینٹرس کے بند ہونے کے سبب کچھ عورتوں کو اپنے ہی گھروں یا پناہ گزیں کیمپوں میں یا سڑکوں پر ملبے کے بیچ زچگی کو مجبور ہیں ۔اور ہیلتھ سہولیات میں بچے کو جنم دینا پڑ رہا ہے ۔ہیلتھ سہولیات کی کمی جہاں صفائی کے حالات دن بدن بگڑ رہے ہیں ۔انفیکشن اور طبی پیچیدگیوں کا خطرہ بڑھ رہا ہے ۔ہیلتھ سروسز بھی بمباری کی زد میں آرہی ہیں ۔نومبر میں الہلا اسپتال کی ایک اہم ترین میٹرنٹی بلاک ہے پر گولہ باری کی گئی ۔یو این آر ڈبلیو اے کے جائزہ کے مطابق 4600 بے گھر حاملہ عورتوں کو اور 380 نوزائدہ بچوں کو میڈیکل اور دیکھ بھال کی سخت ضرورت ہے ۔تیزی سے زچگی کے دوران انفیکشن کے 22500 سے زیادہ کیس اور دستوں کی بیماری کے 12000 کیس پہلے سامنے آچکے ہیں جو غزائیت کی کمی شرح کو دیکھتے ہوئے خاص طور سے تشویشناک ہے ۔7 اکتوبر کے بعد غزہ پٹی میں بہت ہی کم ایندھن آیا ہے ۔اسپتالوں ،آبی کارخانوں اور بیٹیوں کو مدد جاری رکھنے میں اہل ہونے کے لئے امدادی ایجنسیوں کو فوراً ایندھن دستیاب کرانا چاہیے اور تکلیف کو کم کرنے اور مایوس کن حالات کو تباہ کاری میں بدلنے سے روکنے کے لئے فوراً انسانی مدد کی ضرورت ہے ۔جنگ کے سبھی فریقین کو بین ا لاقوامی انسانی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی تعمیل کرنی چاہیے ۔سبھی یرغمالوں کو بغیر کسی شرط کے رہا کیا جانا چاہیے ۔خاص طور سے سبھی فریقین کے بچوں اور عورتوں کو نقصان سے بچایا جانا چاہیے ۔بچے اور عورتیں جنگ کی بھاری قیمت چکا رہے ہیں (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟