بینکنگ فراڈ کی وجہ سے روزانہ 100 کروڑ کا نقصان ہوتا ہے۔

بینک فراڈ کی وجہ سے ملک کو پچھلے سات سالوں میں روزانہ 100 کروڑ روپے کا نقصان ہوا ہے۔ تاہم، اس نقصان کی رقم سال بہ سال کم ہو رہی ہے۔ ریزرو بینک کے مطابق ملک میں بینکنگ فراڈ کے 83 فیصد معاملے صرف پانچ ریاستوں میں ہیں۔ مہاراشٹر اس میں 50 فیصد کے ساتھ سرفہرست ہے، جب کہ دہلی دوسرے نمبر پر ہے۔ اس کے بعد سب سے زیادہ بینکنگ فراڈ تلنگانہ، گجرات اور تمل ناڈو جیسی ریاستوں میں ہوتے ہیں۔ اعداد و شمار کے مطابق یکم اپریل 2015 سے 31 دسمبر 2021 تک تمام ریاستوں میں تقریباً 2.5 لاکھ کروڑ روپے کے بینکنگ فراڈ ہوئے۔ ان میں سے ان پانچ ریاستوں کا حصہ 2 لاکھ کروڑ روپے سے زیادہ یعنی 83 فیصد ہے۔ آر بی آئی نے بینکنگ فراڈ کو آٹھ زمروں میں تقسیم کیا ہے۔ تاہم وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ ایسے واقعات کی رپورٹنگ اور روک تھام کے لیے اقدامات کیے گئے ہیں۔ اس کی وجہ سے بینکنگ فراڈ کے معاملات ہر سال کم ہو رہے ہیں۔دھوکہ دہی کے زیادہ تر واقعات قرض دینے میں ہوتے ہیں۔ ایسے معاملات میں یا تو قرضہ معیار سے زیادہ دیا جاتا ہے یا سیکیورٹی نہیں رکھی جاتی۔ امریکہ میں، کریڈٹ سے متعلق معاملات میں ہر روز ایک تشخیص ہوتا ہے، جو ہندوستانی بینکوں میں نہیں ہوتا ہے۔ اس کے لیے بینکوں کو ایک خصوصی ٹیم تشکیل دینی چاہیے۔ (انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟