ون رینک ون پنشن کا پیچیدہ معاملہ

ون رینک ون پنشن کا مسئلہ چناؤ کے موقعہ پر ہی گرم ہوجاتا ہے اور بعد میں حکومت ٹال مٹول کرنے لگتی ہے۔ لیکن اس بار سابق فوجیوں نے این ڈی اے سرکار سے سیدھا سوال پوچھا ہے کہ چناؤ تقریروں میں جو وعدے کئے گئے تھے کیا وہ محض ووٹ کے لئے تھے؟ چناؤ کمپین کے دوران صرف این ڈی اے نے ہی نہیں بلکہ یوپی اے کے لیڈروں نے بھی ون رینک ون پنشن پر بڑھ چڑھ کر وعدے کئے تھے۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے خود اس سلسلے میں وعدہ کیا تھا لیکن ایک سال بعد بھی کچھ نہیں ہونے پر سابق فوجیوں میں بہت ناراضگی ہے۔ انہوں نے اس سے متعلق ایک مکمل میعاد بتائے جانے کی مانگ کی ہے۔ پہلے بتادیں کہ ون رینک ون پنشن آخر کیاہے؟ ون رینک ون پنشن کا مطلب ہے کہ کوئی فوجی کسی بھی سال ریٹائرڈ ہوا ہو اسے موجودہ وقت میں ریٹائرڈ فوجی کے برابر پنشن ملنی چاہئے۔ لیکن فی الحال 1995ء میں ریٹائرڈ ہوئے ایک میجر جنرل کو 30350 روپے پنشن ملتی ہے، وہیں 2000 کے بعد ریٹائرہوئے میجر جنرل کو پنشن 38500 روپے ملتی ہے۔ اسی طرح 2003 میں ریٹائر ہوئے ایک کرنل کی پنشن 26150 روپے ہے جبکہ اس سال ریٹائر ہوئے کرنل کی پنشن 34000 روپے ہوگی۔ چھ سال پہلے سپریم کورٹ نے سرکار کو ہدایت دی تھی کہ سابق فوجیوں کیلئے ون رینک ون پنشن کا اصول لاگو کیا جائے۔ اس سال فروری میں کورٹ نے پھر کہا کہ تین مہینے کے اندر اگر ون رینک ون پنشن لاگو نہیں ہوا تو اس کا مطلب عدالت کی توہین ہوگی۔ دیش بھر میں تقریباً 25 لاکھ سابق فوجی ہیں اسے لاگو کرنے میں سالانہ مزید خرچ 8300 کروڑ روپے کا بوجھ بڑھ جائے گا۔ پارلیمانی چناؤ سے پہلے یوپی اے سرکار کے ذریعے پیش بجٹ میں سرکار نے اس اسکیم کو نافذ کرنے کا اعلان کیا تھا لیکن اس کے لئے صرف500 کروڑ روپے ہی الاٹ ہوئے تھے جس سے بڑھی ہوئی پنشن کی ادائیگی نہیں ہوسکتی تھی۔ اب موجودہ وزیر دفاع منوہر پریکر نے کہا کہ ان کی وزارت میں سبھی خانہ پوری پوری کرلی ہیں اور اسے نافذ کیا جائے گا۔ ذرائع کے مطابق اس منصوبے کا جائزہ وزارت داخلہ لے رہی ہے۔ 8300 کروڑ روپے کے علاوہ خرچ سے سرکار کا ڈیفنس بجٹ بگڑنے لگے گا۔ سرکار کی پریشانی یہ ہے کہ اتنی زیادہ رقم کا انتظام کہاں سے کرے؟ وزیر اعظم نے سابق فوجیوں سے صبر کرنے کی اپیل کی ہے اور اس پرعمل کرنے کے لئے مہلت مانگی ہے۔
ریڈیو پر ’من کی بات‘ پروگرام میں مودی نے کہا کہ انہوں نے خود اسکیم کو لاگو کرنے کا جوانوں سے وعدہ کیا تھا اب یہ ذمہ داری سرکار کی ہے اور ہم ذمہ داری سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اس مسئلے کو لیکر سرکار پر حملہ آور اپوزیشن پر جوابی حملہ کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا سیاسی روٹیاں سینکنے والے اپنا کام کرتے رہیں سرکار فوجیوں کے مفاد میں کام کرتی رہے گی۔ پچھلے40 برسوں میں اس میں صرف مسائل ہی جوڑے گئے۔گذشتہ40 سال میں اس معاملے کو بیحد پیچیدہ بنا دیا گیا ہے۔ انہوں نے قبول کیا کہ وہ اس معاملے کو جتنا آسان مانتے تھے اتنا نہیں۔ ناراض سابق فوجیوں نے اسکیم کے نفاذ میں تاخیر کو لیکر 4 جون کو اپنے مجوزہ احتجاجی مظاہرے کو جاری رکھنے کی بات کہی ہے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟