2015ء میں ہڑتالیں اور سرکاری چھٹیوں کی بھرمار!

ہمارا ہمیشہ خیال ہے کہ بھارت جیسے ترقی پذیر ملک میں سرکاری چھٹیاں کم ہونی چاہئیں۔ اس پر ان ہڑتالوں سے اور کام بند ہوتا ہے۔ نئے سال 2015 ء میں حکومت کو مختلف سیکٹروں میں لمبی ہڑتالوں سے بھی مقابلہ کرنا پڑے گا۔ کوئلہ سیکٹر میں 6 سے11 جنوری تک ہڑتال سے دیش میں بجلی بحران کھڑا ہوسکتا ہے وہیں 7,21,22,23 اور24 جنوری کو بینکوں میں پھر سے ہڑتال رہے گی جس سے معیشت کو نقصان پہنچے گا۔ اسی طرح فروری میں سرکار کی ٹیلی کام کمپنیاں ہڑتال پر جانے والی ہیں۔ جمعہ کو سینٹرل ٹریڈ یونین کی میٹنگ ہوئی اس میں 11 مزدور انجمنوں نے فیصلہ کیا کہ سیکٹر وار ہڑتال کرکے سرکار پر دباؤ بڑھایا جائے گا۔ میٹنگ آئی ایس ایس کے تنظیمی انڈین مزدور فیڈریشن کے دفتر میں ہوئی۔ روڈ سیفٹی کا جو قانون بن رہا ہے اس کے خلاف پورے ٹرانسپورٹ سیکٹر میں ناراضگی ہے اور وہ بھی ہڑتال پرجانے کا پلان بنا رہے ہیں۔ اسی طرح بجلی کیلئے بنائے جانے والے نئے قانون کو لیکر بھی مزدور انجمنیں خوش نہیں ہیں۔ جنوری میں پورا توانائی سیکٹر مظاہرہ کرے گا جس میں آئل سیکٹر بھی شامل رہے گا۔ بیمہ سیکٹر میں بھی سرمایہ کاری کی وجہ سے ہڑتال کی پوری تیاری چل رہی ہے۔ بینک 16 مارچ سے بے میعاد ہڑتال پر جانے کیلئے پہلے ہی اعلان کرچکے ہیں۔ ریلوے میں پہلے ہی طے کیا جاچکا ہے پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کے دوران ہڑتال کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔ اسی طرح اور بھی کئی سیکٹروں میں ہڑتال کا پلان بن رہا ہے۔ ہڑتالوں کو کامیاب بنانے کیلئے جنوری کے پہلے ہفتے میں پھر سے سینٹرل ٹریڈ یونین کی میٹنگ ہوگی۔ مودی سرکار کو کوشش کرنی ہوگی کہ جہاں تک ممکن ہو مزدوروں کی جائز مانگیں مانیں اور ان مجوزہ ہڑتالوں کو ٹالنے کی کوشش کریں۔ لیبر کمشنر کو سرگرمی سے بات چیت کرنی ہوگی۔ ادھر 2015ء میں سرکاری چھوٹیوں کی بھی بھرمار ہے۔ اگر آپ 2014 میں دفتری کام کاج کی وجہ سے اپنے خاندان کے ساتھ لمبی چھٹی پر جانے کا وعدہ پورا نہیں کرپائے تو فکر نہ کریں 2015ء میں اسے نبھانے کا بھرپور موقعہ ملا گا۔ سال کی ابتدا میں جمعرات سے ہورہی ہیں چھٹیاں۔ اس دن نئے سال کی چھٹی رہے گی جمعہ یعنی2 جنوری کا دن دفتر کھلنے کے بعدسنیچر اور ایتوار چھٹی رہے گی۔ ایسے میں آپ جمعہ کی چھٹی لیکر چار دن کیلئے گھومنے پھرنے جاسکتے ہیں۔ 15 جنوری کو مکر سکرانتی،3 فروری کوروی داس جینتی،16 فروری کو مہا شیو راتری،2-3 اپریل کو مہاویر جینتی، اور گڈ فرائڈے، 14 اپریل کو بیساکھی ،امبیڈکر جینتی، 17 ستمبر کو وشوکرما پوجا، 25 ستمبر کو بقرا عید،22 اکتوبر کو دسہرہ،25 جنوری کو گورونانک جینتی کی چھٹی کے دوران بھی دو دن کی چھٹی لیکر پانچ دن کا پروگرام بنا سکتے ہیں۔ اس طرح آنے والے سال میں چھٹیوں کی بھرمار ہے۔اس ترقی پذیر ملک میں کیا اتنی چھٹیاں ہونی چاہئیں؟ ہر چھٹی میں دیش کی پروڈکشن پر اثر پڑتا ہے۔ جتنی چھٹیاں ہندوستان میں ہوتی ہیں شاید کسی دوسرے ملک میں نہیں ہوتیں۔ خیر! سبھی قارئین کو نئے سال کی مبارکباد۔ یہ سال آپ کیلئے خوشحالی لائے۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟