’’دی گریٹ دلی رابری‘‘


راجدھانی کی مجرمانہ تاریخ میں اتنی بڑی لوٹ کی واردات کبھی نہیں ہوئی تھی۔جتنی بڑی لوٹ ڈیفنس کالونی علاقے میں جمعہ کو ہوئی۔ وی آئی پی نمبر پلیٹ لگی ہوئی ہنڈئی کار میں سوار ہوکر آئے مسلح بدمعاشوں نے بینک کی ایک کیش وین لوٹ لی۔ وین میں سوا پانچ کروڑ روپے رکھے تھے۔ کیش وین میں جی پی ایس سسٹم نہیں لگا تھا۔ یہ رقم آئی سی سی آئی بینک کی تھی جسے پریمیر شیلڈ پرائیویٹ لمیٹڈ ایجنسی کا اسٹاف حوض خاص میں واقع بینک کی برانچ سے نکال کر لایا گیا تھا۔ یہ پیسہ بینک کے مختلف اے ٹی ایم میں ڈالا جانا تھا۔ آدھا درجن ہتھیار بند بدمعاش وین کے گارڈ کو گولی مارنے کے بعد اس نقدی وین کو لیکر فرارہوگئے۔لٹیرے اپنی کار موقعہ پر ہی چھوڑ گئے۔ ایمس ٹراما سینٹر میں بھرتی کرائے گئے بندوقچی منی سنگھ کی رات میں موت ہوگئی۔ جمعہ کی دوپہر قریب3 بجے لوٹ مار کی یہ سنسنی خیز واردات ڈی ۔12 ڈیفنس کالونی میں بی آر ٹی کوریڈور کے قریب باسکٹ آؤٹ لیٹ کے سامنے ہوئی ۔ قریب ایک گھنٹے بعد دہلی پولیس کو لوٹی گئی کیش وین ساؤتھ دہلی کے مالویہ نگر علاقے میں لا وارث کھڑی ملی۔ وین سے دونوں گارڈوں کی بندوقیں اور کیش سے بھرے صندوق باندھنے کے لئے استعمال کی جانے والی زنجیر ملی۔ کیش سے بھرا صندوق غائب تھا۔ دہلی کی اس گریٹ رابری میں پولیس کو ایک بڑی کامیابی ملنے کا دعوی کیا گیا ہے۔ دہلی پولیس نے لوٹ مار میں شامل ایک شخص کو گرفتار کرنے کا دعوی کیا۔ پولیس کا یہ بھی کہنا ہے پکڑے گئے لٹیروں کے پاس سے اب تک ڈھائی کروڑ روپے کی رقم برآمد ہوگئی ہے۔ ساؤتھ دہلی پولیس کے ذرائع کی مانیں تو ملزم دیپک کو پشپ وہار سے ہتھیاروں اور کارتوس سمیت پکڑا گیا ہے۔ آر کے پورم میں اعلان شدہ بدمعاش ہے۔ دیپ کے قبضے سے ڈیڑھ کروڑ روپے۔ پانچ پانچ سو کے نوٹ کی شکل میں برآمد ہوئے ہیں اور یہ نوٹ ایک بورے میں بھرے ہوئے تھے۔ پولیس کے مطابق ہفتے بھر پہلے چار لڑکوں نے کھڑکی گاؤں میں ایک مکان کرائے پر لیا تھا۔ یہ چاروں اس گریٹ دلی رابری میں ملوث تھے۔ ان لڑکوں کے نام وجے ،دیپک، ہری کشن اور شیکھر بتائے جاتے ہیں۔ پولیس کے مطابق لوٹ کی یہ سازش قریب تین مہینے پہلے رچی گئی تھی۔ لوٹ مار کے دوران گارڈ منی سنگھ کا موبائل کیش وین میں ہی گر گیا تھا۔ یہ ہی موبائل پولیس کے لئے کیس کو سلجھانے کا اہم سراغ بن گیا۔اس موبائل کے سرویلنس سے پولیس کو نہ صرف کیش وین ملی بلکہ اسے اس کیس کو سلجھانے میں اہم سراغ مل گیا۔ گارڈ کے موبائل سے جب جگہ پر پتہ نکالا گیا تو آخری لوکیشن مالویہ نگر میں حوض رانی علاقہ آیا اور اس کے بعد پولیس کیش وین تک پہنچ پائی۔ کیش وین میں گارڈوں کی جو رائفلیں ملی ہیں وہ دونوں بھری ہوئی تھیں۔ وین کے شیشے کھلے تھے اور کھڑکیوں پر لاک لگے تھے۔ بدمعاشوں نے جہاں دن دھاڑے سوا پانچ کروڑ روپے لوٹ کر پولیس کو چنوتی دی ہے وہیں ریڈ الرٹ کی دھجیاں بھی اڑادیں۔ یہ کیس دلی پولیس کے لئے ساکھ کا سوال تھا۔ ہم امید کرتے ہیں دلی پولیس جلد ہی اس کیس کو سلجھا لے گی۔
(انل نریندر)

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

’’مجھے تو اپنوں نے لوٹا غیروں میں کہاں دم تھا۔۔ میری کشتی وہاں ڈوبی جہاں پانی بہت کم تھا‘‘

’وائف سواپنگ‘ یعنی بیویوں کی ادلہ بدلی کامقدمہ

آخر کتنے دن کی جنگ لڑ سکتی ہے ہماری فوج؟